ایک ہندو ہجوم نے آصف کو جئے شری رام کا نعرے لگانے پر مجبور کیا اور ہجومی تشدد میں اس کو جان سے ماردیا۔ اس معاملے میں اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں ائی ہے۔
میوات۔ ایک مسلم شخص جس کا نام آصف خان ہے اور ہریانہ کے میوات ضلع سے جس کاتعلق ہے جہاں پر وہ جم ٹرینر کا کام کرتے تھے اتوارکے روز ’جئے شری رام“ کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے کے بعد ایک ہندو گروپ نے ہجومی تشدد کا انہیں نشانہ بنایاہے۔
مکتوب سے بات کرتے ہوئے آصف کے رشتہ دار نے کہاکہ وہ اپنے دوستوں کے اتھ خلیل پور سے اپنے آبائی گاؤں سوہنا ادویات کے لئے جارہے تھے۔
آصف کے چچا حسن خان نے مکتوب کوبتایاکہ”پندرہ لوگوں پر مشتمل ایک گروپ نے اس کار کو روکا اور مسافرین کے ساتھ بدسلوکی شروع کردی۔ انہوں نے چیخا’مار ملا کو“اور انہیں ہجومی تشدد کانشانہ بنایاہے“۔
ہریانہ پولیس نے ائی پی سی کی دفعہ 302کے تحت حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیاہے۔ فیملی کے مطابق مگر اب تک کسی کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں ائی ہے۔آصف کے ساتھ سفر کرنے والے 31سالہ راشد اور 22سالہ واصف کے ساتھ بھی مارپیٹ کی گئی مگر وہ اس حملہ میں جانبر ہوگئے۔
راشد کی حالت اب بھی تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔حسن کے حوالے سے مکتوب نے لکھا کہ”مذکورہ ہجوم نے عقب سے کار کو دھکا دیا جب انہوں نے کار کو روکا تو کار پر پتھر ڈالے گئے۔
اس حملے میں دو لوگ بچ کر نکل گئے اور آصف کو انہوں نے پکڑ کر بری طرح پیٹا جس میں ان کی موت ہوگئی“۔ ہریانہ کے سونہا کے مضافات میں نانگلی گاؤں سے آصف کی نعش دستیاب ہوئی ہے۔
خان کے رشتہ داروں نے یہ بھی بتایاکہ خان اور گاؤں کے ہندو گروپس کے درمیان میں کشیدگی کی ایک تاریخ بھی ہے۔ پیر کے روز خان کے تدفین کے وقت خلیل پور گاؤں میں پولیس کی بھاری تعیناتی دیکھی گئی ہے۔
درایں اثناء ہجومی تشدد کے اس واقعہ پر کئی لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیااور آصف کے ساتھ انصاف کی مانگ کی ہے۔
یہاں پر کچھ ردعمل پیش کئے جارہے ہیں