ہر اسمبلی حلقہ میں 100 بستروں کے ہاسپٹلس کی تعمیر : ہریش راؤ

   

میڈیکل کالجس کے سبب بہتر طبی خدمات، تلنگانہ کو ملک میں تیسرا مقام، اپوزیشن پر وزیر صحت کی تنقید
حیدرآباد۔/28 مئی، ( سیاست نیوز) وزیر صحت ٹی ہریش راؤ نے کاماریڈی ضلع کے یلاریڈی اسمبلی حلقہ میں تعمیر کئے جانے والے 100 بستروں کے ہاسپٹل کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر رکن پارلیمنٹ ظہیرآباد بی بی پاٹل، رکن اسمبلی یلا ریڈی نریندر اور مقامی قائدین موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ عوام کو بہتر طبی سہولتوں کے بارے میں تلنگانہ ملک کیلئے مثالی ریاست بن چکی ہے۔ بنیادی طبی خدمات سے لے کر سوپر اسپیشالیٹی خدمات تک عوام کو سرکاری دواخانوں میں سہولتیں دستیاب ہیں۔ سابق میں متحدہ نظام آباد ضلع میں ایک بھی ڈائیلاسیس سنٹر نہیں تھا لیکن اب ہر اسمبلی حلقہ میں ایک ڈائیلاسیس سنٹر کے علاوہ ڈائیلاسیس کے مریضوں کو مفت بس پاس اور پنشن فراہم کرنے والی ملک کی واحد حکومت کے سی آر کی ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ 63 فیصد ڈائیلاسیس سرکاری دواخانوں میں انجام پارہے ہیں۔ کے سی آر کٹس کے ذریعہ حاملہ خواتین کو صحت بخش غذائیں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ سال کاماریڈی ضلع میں میڈیکل کالج کا آغاز کیا جارہا ہے۔ عوام کو بہتر علاج کیلئے حیدرآباد جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ کاماریڈی میں سوپر اسپیشالیٹی خدمات اور میڈیکل کالج کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ تلنگانہ میں درج فہرست قبائیل کو 10 فیصد تحفظات کے تحت غریب قبائیلی طلبہ میڈیکل تعلیم حاصل کرپارہے ہیں۔ بی زمرہ کی نشستوں میں 80 فیصد مقامی تحفظات کے نتیجہ میں مقامی طلبہ کو میڈیسن کی تعلیم کے حصول کا موقع فراہم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طبی خدمات کے معاملہ میں تلنگانہ ملک میں تیسرے مقام پر ہے۔ تلنگانہ کو ملک میں پہلا مقام دلانے کیلئے مساعی کی جارہی ہے۔ ہر اسمبلی حلقہ میں 100 بستروں پر مشتمل ہاسپٹل کے قیام کے اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 24 جون سے قبائیلیوں میں جنگلاتی اراضی کی تقسیم کا آغاز ہوگا۔ ہریش راؤ نے یلاریڈی میں بی آر ایس کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2001 سے وہ گلابی پرچم سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی تلنگانہ کی ترقی کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ تلنگانہ میں برقی، پانی اور دیگر مسائل حل کرلئے گئے ہیں۔ بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں کا حوالہ دیتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ گجرات میں غریب لڑکیوں کی شادی پر صرف 12 ہزار روپئے کی امداد دی جاتی ہے جبکہ تلنگانہ میں یہ امداد ایک لاکھ روپئے سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس اپوزیشن کا موقف حاصل کرنے کی جدوجہد کررہی ہے لیکن اسے مسلمہ موقف بھی نہیں ملے گا۔ ریاست میں بی جے پی کی دکان بند ہونے کے قریب ہے۔ بی جے پی کے بعض قائدین بی آر ایس اور بعض کانگریس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ بی جے پی کی الیکشن میں ضمانت بھی نہیں بچے گی۔ر