ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

   

عثمان شہید ایڈوکیٹ
پروانہء شمعِ محمد ؐکی تعداد گننااسی طرح مشکل ہے جیسے تاروں کی گنتی یا پھر اسی طرح سرکے بالوں کو گننا یا سمندر کے قطروں کی گنتی یا ریت کے زروں کا شمار ۔ 56 ممالک پر آج بھی مسلمان حکمراں ہیں ۔ پھر بھی طاقت و ہمت کا یہ عالم ہے کہ ضعیف و ناتواں و لاغر ہیں۔ بیواؤں کی طرح شکوہ کررہے ہیں اور یتیموں کی طرح آہیں بھر رہے ہیں ۔ فقیر بن کر بھیک مانگ رہے ہیں۔ جس کے پاس ایمان کی دولت ہے وہ در حیات پر بھیک کا کاسہ پھیلائے ہوئے ہیں۔ کبھی پانچ سو کی تعداد بھی رہ کر دو لاکھ رومیوں کو شکست فاش دی تھی ۔ وہ چھ سو کی تعداد میں رہ کر وہی دعا کرتے تھے ، وہی دل و دماغ ، وہی حوصلہ ، وہی غیرت ، وہی ہمت اور سخت جان و بہادر ایسے کہ شیروں کا جگر چیر ڈالیں اور انہوں نے اسپین کے شہنشاہ راڈرک کی ایک لاکھ فوج کو دھول چاٹنے پر مجبور کردیا ۔ مسلمان کا بھی کیا دل تھا کیا جگر تھا غور کرو اور جس طرح مٹھی بھر سپاہیوں نے تاریخ کا دھارا بدل دیا مؤرخ آج تک انگشت بدنداں ہے ۔ بڑے بڑے جنرل حیرت زدہ ہیں ۔ آخر وہ فوج کہاں غائب ہوگئی ۔ وہ بہادری وہ شجاعت وہ غیرت کہاں گئی ۔ کیا وہ جاہ وہ حکومت جواب دے گئی ۔ کیا وہ جوش و ولولہ ختم ہوگیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ؎
محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
مسلمانوں میں خوں باقی نہیں ہے
صفیں کج ، دل پریشاں سجدہ بے ذوق
کہ جذبِ اندروں باقی نہیں ہے
(اقبالؔ)
وہ جسم ، جس میں لہو کے بجائے چنگاریاں رقص کرتی تھیں ، کفن بردوش ہوگیا ہے ۔ وہ ہاتھ جو دشمنوں کا سر ایک جھٹکے سے جدا کرتے تھے مفلوج ہوگئے ہیں ۔ کیا اللہ پر سے ہمارا ایمان اُٹھ گیا ہے ۔ بھروسہ ختم ہوگیا ہے ۔ کیا مدد کرنے والے فرشتے خدانخواستہ تھک گئے ہیں کہ آج ہرطرف لاقانونیت کا دور دورہ ہے ۔ غنڈہ گردی کا راج ہے ۔ انسان کی شکل میں غنڈے راج کررہے ہیں ۔ جہاں زمین خالی ملی ، جہاں قبرستان نظر آیا ، جہاں مالک جائیداد ملک سے باہر ہے وہاں لینڈ گرابر غنڈوں کی مدد سے ان زمینات پر قابض ہوگئے ۔ نہ پولیس کا ڈر نہ عدالت کا ڈر ،نہ عوام کا ڈر ، نہ اللہ کا ڈر کہ کسی کی زمین پر قبضہ کرلو تو اتنی ہی زمین کا طوق بناکر گلے میں ڈال دی جائے گی۔ شاستری پورم میں محکمہ بہبود کے حساب سے بلدیہ کا چمن تھا جس پر غنڈہ عناصر نے ایک سیاستدان کی مدد سے راتوں رات قبضہ کرلیا۔ چاردیواری منہدم کردی ۔ جھولے اکھاڑ پھینکے ۔ پھسل بنڈے غائب ہوگئے ۔ جہاں کل تک نوجوان کرکٹ اور کبڈی کھیلا کرتے تھے وہ آج ویران ہوگیا ۔ اچھا یہ ہوا کہ پولیس بروقت پہونچ گئی اور یوں یہ چمن بچ گیا لیکن معاملہ عدالت میں زیرالتواء ہے ۔ یہ عوام کا فرض ہے کہ وہ سیاستداں ، پولیس ، غنڈوں اور لینڈگرابرس سے خوف زدہ ہوئے بغیر اللہ کا نام لے کر اُٹھ کھڑے ہوں اور بذریعہ فون پولیس کو آگاہ کریں ۔ سابق صدر امریکہ مسٹر ٹرمپ کو پولیس گرفتار کرسکتی ہے تو یہ سیاستداں یہ غنڈے یہ لینڈ گرابرس کس کھیت کی مولی ہیں ۔ آرٹیکل12 دستور ہند کے تحت ہر حکومتی ادارہ کا فرض ہے کہ وہ قانون پر عمل کرے ۔ مگر وہ کچھ پیسوں کی لالچ میں اور اسی طرح ٹولی مسجد کی زمین پر بھی ناجائز قبضہ ہوگیا ہے۔ اور کئی مقامات پر بھی ناجائز قبضہ ہوا ہے جس میں کیا ہندو کیا مسلمان سب ہی شامل ہیں۔ یہ سب صرف دولت کمانا ہے ۔ ہمارا کام ہے ڈرے بغیر کم از کم ایک پوسٹ کارڈ کے ذریعہ متعلقہ چیف جسٹس کو اطلاع دیں ۔ و ہ یقینا اس خط کو پِل (Pil)سمجھ کر کارروائی کریں گے۔ ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ نمرود اپنی شہنشاہیت کی آڑ میں آگ سے حضرت ابراہیم ؑکو جلا نہیں سکا ۔ فرعون نے خدائی کا دعوہ کیا۔ سترہزار بچے شہید کئے لیکن موسیٰ ؑکو مار نہ سکا ۔ کیوں کہ مارنے والے سے بچانے والا بڑاہے۔ کوئی فرد اور عورت ہوکہ مرد یہ نہ سمجھے کہ وہ کیا کرسکتا ہے ع
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
ہر فرد غنڈہ عناصر کے سامنے سینہ سپر ہوجائے ۔ ستر سپاہ نے ہزاروں یزیدیوں کا سامنا کیا تھا ۔ مصلحت سے کام مت لیجئے ۔ موت سے مت ڈریئے ۔ بیوی گھر تک ، بچے قبر تک اس کے بعد ’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارہ ‘ ۔ قانون پر عمل کرو ؎
اُٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
یہ دنیا آخر فانی ہے اور جان بھی ایک دن جانی ہے
پھر تجھ کو کیوں حیرانی ہے
کرڈال جو دل میں ٹھانی ہے
ان غنڈہ عناصر کی حوصلہ افزائی قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے اور خود کو نامرد ثابت کرنا ہے ۔ ہم قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے قانو ن پر عمل کریں ۔ اُمید کہ ہمارے لوگ ہماری گذارشات پر عمل کریں گے اور ملت کے اثاثوں کی حفاظت کریں گے۔