ہماچل کے نااہل قرار دئے گئے کانگریس اراکین اسمبلی نے

   

ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا:سپریم کورٹ
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو ہماچل پردیش اسمبلی میں پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرنے اور راجیہ سبھا کے امیدوار کے خلاف ووٹ دینے کے الزام میں نااہل قرار دینے کے اسپیکر کے فیصلے کو چیلنج کرنے والے کانگریس کے چھ ارکان اسمبلی سے پوچھا کہ آپ کے کون سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا۔جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے عرضی گزار (نااہل) اراکین اسمبلی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ستیہ پال جین سے یہ سوال کیا۔بنچ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے ایڈوکیٹ جین نے کہا کہ یہ ان غیر معمولی معاملات میں سے ایک ہے جہاں ایم ایل اے کو 18 گھنٹے کے اندر نااہل قرار دیا گیا ۔اس پر بنچ نے ان سے پوچھا کہ یہاں کس بنیادی حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے ؟ جین نے کہا کہ عرضی گزاروں کا انتخاب عوام نے کیا ہے ۔بنچ نے کہاکہ لیکن یہ بنیادی حق نہیں ہے۔ جب جین نے کہا کہ عرضی گزاروں کی طرف سے مزید دلائل سینئر وکیل ہریش سالوے رکھیں گے اور وہ کارروائی میں شرکت نہیں کرسکے ۔ بنچ نے اس معاملے کو پیر کے لیے درج کرنے کا حکم دیا۔ہماچل پردیش اسمبلی کے اسپیکر کلدیپ سنگھ پٹھانیا نے 29فروری 2024کو راجیہ سبھا انتخابات میں کانگریس امیدوار اے ایم سنگھوی کو ووٹ نہ دینے اور پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرنے پر چھ ایم ایل اے کو نااہل قرار دے دیا تھا۔ چھ ایم ایل اے میں راجندر سنگھ رانا، سدھیر شرما، چیتنیا شرما، روی ٹھاکر، اندر دت لکھن پال اور دیویندر بھٹو شامل ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان ایم ایل اے نے راجیہ سبھا انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار ہرش مہاجن کے حق میں کراس ووٹنگ کی تھی۔ مہاجن اور سنگھوی کو 68 رکنی اسمبلی میں 34-34 ووٹ ملے۔
اس کے بعد مسر مہاجن کو ڈرا میں فاتح قرار دیا گیا۔درخواست گزاروں نے اسمبلی اسپیکر کے نوٹس کا جواب دینے کے لیے مناسب وقت نہ دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے ۔