ہم نے مذہب کے نام پر بننے والے ملک کو ٹھوکر مارکر اس سیکولر ملک میں رہنا پسند کیا اورآج ہم سے کہا جارہا ہے کہ پاکستان چلے جاؤ: کنور دانش علی کی پارلیمنٹ میں تقریر

,

   

نئی دہلی: سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کیخلاف مظاہرے کرنے والوں پر زیادتی پرجو اترپردیش کی بی جے پی حکومت کی جانب سے مظاہرین پر ظلم و زیادتی کی گئی اور پولیس کی گولیوں سے دودرجن لوگوں کا قتل کیاگیا۔ امروہہ یوپی کی پارلیمانی خطبہ پر بات کرتے ہوئے لوک سبھا میں کہا کہ مجھے یا دہے کہ 2007 ء میں ایک رکن پارلیمنٹ کیسے پھوٹ پھوٹ کر رورہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ پولیس ہمارے ساتھ زیادتی کررہی ہے۔ ہماری جانوں کو خطرہ ہے۔ ہمیں جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے۔لیکن آج وہ کہہ رہے ہیں کہ بدلہ لیا جائے گا۔

دانش علی نے کہا کہ ایک وزیر اعلی کی زبان سے بدلہ لفظ نکلنے کے سبب ہی اترپردیش میں پولیس کی گولیوں کی بوچھار میں دو درجن سے زائد لوگ مارے گئے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں مزید کہا کہ ہم نے مذہب کے نام پر بننے والے ملک کو ٹھوکر ماردی اور مہاتماگاندھی، جواہرلال نہرو، بابا صاحب امبیڈکر اور مولانا آزاد کے ذریعہ بنائے گئے سیکولر ملک میں رہنا پسند کیا اورآج ہم کہا جارہا ہے پاکستان چلے جاؤ۔انہوں نے کہا کہ میرٹھ میں پولیس عہدیدار کہہ رہے ہیں کہ پاکستان چلے جاؤ۔یہاں تمہارا کچھ نہیں ہے۔ دانش نے کہا کہ جو یہ زبان بول رہے ہیں انہیں سمجھنا چاہئے کہ کرسی آتی جاتی ہے۔ آج وہ مسند پر ہیں کل نہیں رہیں گے۔