ہندوستان ا ب بھی بڑی تشویش والا ایک ملک ہے۔ ڈبلیوایچ او

,

   

ٹیڈروس نے کہاکہ”کویڈ 19نے پہلے ہی 3.3ملین سے زائد جانیں اب تک لے لی ہے اور ہم اس وباء کے دوسرے سال میں ہیں جو پہلے سے زیادہ خطرناک ہے“۔


جنیوا۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیوایچ او) نے کہاکہ ہندوستان میں تشویش ناک حالات اب بھی برقرار ہے‘ کئی ریاستوں میں معاملات میں تشویش ناک اضافہ‘ اسپتالوں میں بھرتی او راموات ہیں۔

ٹیڈروس ادھنام گھیرویسویس ڈبلیو ایچ او ڈائرکٹر جنرل نے ڈبلیو ایچ او کی ایک بریفنگ میں کہاکہ عالمی ادارہ ردعمل پیش کررہا ہے اور ہزاروں آکسیجن کنسینٹراٹروس‘ موبائیل فیلڈ اسپتالوں کے لئے خیمے‘ ماسکس او رمیڈیکل سربراہی کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ”ہندوستان کی مدد کرنے والے ان تمام ذمہ داران کا ہم شکریہ ادا کرتے ہیں“۔

ٹیڈروس نے کہاکہ”کویڈ 19نے پہلے ہی 3.3ملین سے زائد جانیں اب تک لے لی ہے اور ہم اس وباء کے دوسرے سال میں ہیں جو پہلے سے زیادہ خطرناک ہے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ یہ صرف ہندوستا ن میں ہی ایمرجنسی ضرورتیں نہیں ہیں۔ نیپال‘ سری لنکا‘ ویتنام‘ کامبوڈیا‘ تھائی لینڈ ور مصروہ ممالک ہیں جہاں پر کویڈ کے معاملا ت او راسپتالوں میں داخلے کے معاملات غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ بہت سارے لوگ اب بھی محفوظ نہیں ہیں‘ پوری دنیا میں ٹیکہ کی رسائی ہونے والی مجموعی مسخ پر افسوسناک عکاسی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”میں نے جنوری میں اخلاقی تباہی پھیلنے کے امکانات پر بات کی ہے‘اب ہم اس کھیل کو دیکھ رہے ہیں۔دولت مند ممالک نے بڑے تعداد میں ٹیکہ فراہم کر چکے ہیں‘ کم خطرہ والے گروپس کو اب ٹیکہ دیاجارہا ہے“۔

ڈبلیو ایچ او نے کہاکہ”میں سمجھ سکتاہو کہ بعض ممالک ٹیکہ اپنے بچوں او معمرین کے لئے چاہتے ہیں‘ مگر فی الحال میں ان پر زوردے رہاہوں کہ وہ نظر ثانی کریں اور کوایکس کو ٹیکہ عطیہ دیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ”کیونکہ کم آمدنی والے ممالک میں ہیلتھ او رکیر ورکرس میں قوت مدافعت کے لئے ٹیکہ کی سپلائی کافی نہیں ہے او راسپتالوں میں ایسے لوگ ہیں جن کی زندگیاں بچانے کی فوری ضرورت ہے۔ فی الحال کم آمدنی والے ممالک کو 0.3فیصد ٹیکہ کی ہی فراہمی عمل میں ائی ہے“۔