ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مسئلہ اٹھا یا جائے

   

یورپی یونین سے انسانی حقوق کی آٹھ تنظیموں کا مطالبہ

اسلام آباد: انسانی حقوق کی آٹھ تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرتگال میں 8 مئی کو ہندوستانی رہنماؤں کے ساتھ اپنے شیڈول اجلاس کے دوران ہندوستان میں انسانی حقوق کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کے مسئلہ کو اٹھائے۔ میڈیاکے مطابق 8 انسانی حقوق کی تنظیموں پر مشتمل ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کا کہنا تھا کہ ‘یورپی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ ہندوستانی حکومت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے پر تشدد اور امتیازی سلوک کی پالیسیوں کو ختم کرے اور جیل میں قید کیے گئے انسانی حقوق کے رضاکاروں اور دیگر ناقدین جو پرامن طور پر آزادی اظہار رائے کا استعمال کر رہے تھے، کو فوری طور پر رہا کرے’۔ان تنظیموں میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، کرسچین سالیڈیریٹی ورلڈ وائیڈ، فرنٹ لائن ڈیفنڈرز، ہیومن رائٹس واچ، انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ، انٹرنیشنل دلت سالیڈیریٹی نیٹ ورک، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس اور ورلڈ آرگنائزیشن اگیناسٹ ٹارچر شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ میں کافی حد تک بگاڑ کے باوجود ہندوستانی حکومت نے مؤثر طریقے سے بین الاقوامی اسکروٹنی اور رد عمل سے خود کو بچایا ہے’۔یہ بھی کہا گیا کہ ہندوستانی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف بھی امتیازی قوانین اور پالیسیاں نافذ کیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ ‘مسلم اور دلت کمیونٹیز کے خلاف حملے بڑھ رہے ہیں جبکہ حکام بی جے پی رہنماؤں کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے سے قاصر ہیں جو اقلیتی برادریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں’۔بیان میں کہا گیا کہ ‘ ہندوستانی حکومت نے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد سے ریاست میں مسلم اکثریتی علاقوں میں سخت اور امتیازی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں’۔اپریل میں یورپی پارلیمنٹ نے یورپی یونین- ہندوستان سے تعلقات کے بارے میں ایک تجویز منظور کی تھی جس سے ہندوستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر سنگین تحفظات اٹھائے گئے تھے۔