ہندوستان میں شوگر کے 77 ملین مریض،دنیا میں 463 ملین لوگ شوگر سے متاثر

,

   

116 ملین مریضوں کے ساتھ چین کو پہلا مقام ، عوام کے طرز زندگی میں تبدیلی ضروری
حیدرآباد ۔ 15 ۔ نومبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : ہندوستان میں ذیابیطس یا شوگر کے مریضوں کی تعداد میں بڑی تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے ۔ اگر مرکزی و ریاستی حکومتیں مرض شوگر کے انسداد کے لیے اقدامات نہیں کرتیں یا عوام میں شعور بیدار کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو پھر ہندوستان شوگر کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا سرفہرست ملک بن جائے گا ۔ فی الوقت اس معاملہ میں ہمارا ملک دوسرے مقام پر ہے ۔ عالمی یوم ذیابیطس کے موقع پر انٹرنیشنل ڈیابٹیس فاونڈیشن ڈیابٹیس اٹلس نے یہ واضح کردیا ہے کہ ہندوستان کو ذیابیطس پر قابو پانے کے لیے اپنی حکمت عملی اور منصوبوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی ۔ ورنہ صورتحال دھماکو رخ اختیار کرجائے گی ۔ اس سلسلہ میں جو رپورٹ جاری کی گئی ہے اس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں شوگر سے متاثرہ 6 لوگوں میں سے ایک کا تعلق ہندوستان سے ہے اس طرح شوگر سے متاثرہ مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے سرفہرست دس ملکوں میں ہندوستان دوسرے مقام پر آگیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ایک اندازہ کے مطابق شوگر کے 77 ملین مریض ہیں ۔ اس فہرست میں چین 116 ملین مریضوں کے ساتھ پہلے مقام پر ہے ۔ آئی ڈی ایف ڈیابٹیس اٹلس کے نویں ایڈیشن میں ہندوستان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 25 برسوں تک وہ دوسرے نمبر پر ہی رہے گا اور اس مدت کے دوران شوگر سے متاثر ہونے والے ہندوستانیوں کی تعداد 134 ملین ہوجائے گی ۔ ویسے بھی جنوبی ایشیا کے دیگر ملکوں بنگلہ دیش ، سری لنکا ، نیپال اور ماریشس میں شوگر کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ بنگلہ دیش میں 8.4 ملین شوگر کے مریض ہیں ۔ شوگر کے مریضوں کی جو تعداد بتائی گئی ہے یہ 20-79 سال عمر کے ہیں ۔ شوگر کے مریضوںکی تعداد کے معاملہ میں چین پہلے ہندوستان دوسرے امریکہ تیسرے پاکستان چوتھے اور برازیل پانچویں مقام پر ہے ۔ عالمی سطح پر شوگر کے مریضوں کی تعداد 463 ملین بتائی جاتی ہے ۔ جہاں تک ذیابیطس کا سوال ہے اس کا تعلق طرز زندگی سے ہوتا ہے ۔ آرام پسندی ، پر تعیش زندگی ، کسرت سے اجتناب ، چہل قدمی سے گریز اور کھانے پینے کی خراب عادتوں کے نتیجہ میں لوگ شوگر سے متاثر ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں شوگر کا علاج بہت مہنگا ہوجائے گا اور مریض اس کے متحمل نہیں ہوں گے ۔ آئی ڈی ایف کے اندازہ کے مطابق عالمی سطح پر صحت کے شعبہ کے لیے جو مصارف کیے جاتے ہیں ۔ اس کا دس فیصد حصہ صرف ذیابیطس کے علاج پر صرف کیا جارہا ہے ۔ شوگر کے نتیجہ میں بچے بوڑھے جوان اور خواتین سب کے سب صحت کی کئی ایک پیچیدگیوں کا شکار ہورہے ہیں ۔ مثال کے طور پر شوگر انسان کے اعضاء رئیسہ vital organs کو نشانہ بناتی ہے ۔ بینائی متاثر کرتی ہے ۔ بلڈپریشر میں اضافہ کا باعث بنتی ہے گردوں کو متاثر کرتی ہے ۔ جنسی زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے ۔ امراض قلب کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں ۔ شوگر سے بچنے کے لیے مرغن غذاؤں سے گریز کرنا ضروری ہے ۔ زیادہ سے زیادہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال شوگر سے محفوظ رکھنے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے ۔ رات دیر گئے سونے اور صبح تاخیر سے بیدار ہونے ، وقت پر کھانا نہ کھانے کے باعث بھی شوگر آپ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔ اگر لوگ یومیہ 30 تا 40 منٹ کی چہل قدمی کی عادت ڈال لیں تو پھر وہ نہ صرف شوگر بلکہ بلڈپریشر موٹاپا ، جیسی بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں یا ان بیماریوں کو قابو میں رکھ سکتے ہیں ۔ آج کل لوگوں میں آرام طلبی بہت بڑھ گئی ہے ۔ جس کا خمیازہ انہیں شوگر اور موٹاپا کی شکل میں بھگتنا پڑرہا ہے ۔۔