ہندوستان میں ہم دواسپنرس سے اننگز کا آغاز کرسکتے ہیں :اینڈرسن

   

ابوظہبی: تجربہ کار انگلینڈ کے فاسٹ بولرجیمز اینڈرسن کا خیال ہے کہ مہمان ٹیم 25 جنوری کو حیدرآباد میں ہندوستان کے پانچ میچوں کے ٹسٹ دورے کا آغاز کرتے وقت دو اسپنرز کے ساتھ بولنگ کا آغاز بھی کر سکتے ہیں۔ انگلینڈ نے آخری مرتبہ 2012/13 کے سیزن میں ہندوستان میں ٹسٹ سیریز جیتا تھا اور آخری بار وہ یہاں2021 میں آیا تھا، مہمانوں نے چنئی میں افتتاحی ٹسٹ جیتنے کے بعد سیریز 3-1 سے ہاری تھی۔ اس دورے کے لیے انگلینڈ کے پاس چار رکنی اسپن بولنگ شعبہ جیک لیچ، ریحان احمد، ٹام ہارٹلی اور شعیب بشیر ہیں۔ اینڈرسن، اولی رابنسن اور مارک ووڈ جیسے فاسٹ بولر کے علاوہ صرف لیچ نے پہلے ہندوستان میں ٹسٹ کھیلے ہیں۔ اینڈرسن نے کہا ہے ہ حالیہ دنوں میں یہ میرا کردار رہا ہے ایک سینئر شخصیت کے طور پر نوجوانوں کی رہنمائی کروں۔ لوگوں تک معلومات پہنچانا میرا فرض ہے۔ ہمارے پاس ایسے بولرس ہیں جنہوں نے پہلے ہندوستان میں بولنگ نہیں کی، اس لیے یہ ان کے لیے ایک مختلف چیلنج ہوگا۔ ہمیں جہاں سے ہو سکے ان کی مدد کرنی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صرف چار فاسٹ بولرس جا رہے ہیں اس لیے ہم بڑی مقدار میں سیون گیند کرنے کی توقع نہیں کریں گے۔ یہ صرف ایک قدرے مختلف کردار ہے۔ ہو سکتا ہے آپ وہاں اتنے اوورز نہ کرئیں جو آپ انگلینڈ میں کرتے ہیں لیکن وہ اب بھی اہم ہیں۔ اینڈرسن کے بموجب ریورس سوئنگ ایک بڑاکردار ادا کرے گی۔ ایسے مواقع ہوسکتے ہیں جہاں ہم فاسٹ بولروں کے ساتھ اننگزکا آغاز کریں۔ ہم دو اسپنرز کے ساتھ کھل سکتے ہیں۔ اس کے بعد آپ کا کردار بہت زیادہ بدل جاتا ہے، آپ تیسرے یا چوتھے نمبر پر آتے ہیں ۔ تجربہ کار فاسٹ بولر اینڈرسن کا ہندوستان میں ٹسٹ میں اچھا ریکارڈ ہے، جنہوں نے 29 کی اوسط سے 39 وکٹیں حاصل کیں، حالانکہ گزشتہ سال جولائی میں آسٹریلیا کے خلاف ایشز میں ان کا ریکارڈ بہتر نہیں رہا ۔ اگرچہ ان کے طویل عرصے سے بولنگ پارٹنر اسٹورٹ براڈ گزشتہ سال ایشز کے بعد کھیل سے سبکدوش ہو چکے ہیں، اینڈرسن جنہوں نے 690 ٹسٹ وکٹیں حاصل کی ہیں، کا خیال ہے کہ ٹیم کے لیے ان کے پاس کرنے کیلئے اب بھی بہت کچھ ہے۔ اس خصوص میں اینڈرسن نے کہا کہ مجھے اب بھی ایسا لگتا ہے کہ میرے پاس اس ٹیم کو پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ مجھے اب بھی ایسا لگتا ہے کہ میرے پاس انگلینڈ کیلئے گیمز جیتنے کا ہنر ہے لہذا جب تک میں ایسا محسوس کرتا ہوں، مجھے یہ نہیں لگتا کہ میں صرف اپنی عمر کی وجہ سے کیوں کھیل ختم کروں۔ میں نے اس موسم سرما میں جو ٹریننگ کی ہے، مجھے لگتا ہے کہ عمر صرف ایک عدد ہے۔ کرکٹ نمبروں کا کھیل ہے اور جب میں بولنگ کرنے آتا ہوں تو لوگ ہمیشہ میری عمرکو دیکھیں گے جب یہ اسکرین پر آتا ہے لیکن میرے لیے یہ غیر اہم ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ پچھلے 5-6 سال میرے کیریئر کے بہترین رہے ہیں۔ اگرچہ ایشز اس طرح نہیں چلی جس طرح میں چاہتا تھا، لیکن کئی سیریز ایسی ہیں جب میں نے اپنے پورے کیریئر میں اچھی بولنگ نہیں کی اور یہ صرف اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کرنے کا معاملہ ہے کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔