ہندوستان و چین کا امن کے باہمی معاہدوں کا احترام، سرحد پر سکون

,

   

اپوزیشن کی حقیقی خط قبضے کی خلاف ورزی کی تشویش غیر ضروری، لوک سبھا میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا بیان
نئی دہلی۔17 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور چین سرحد کے پاس امن و بھائی چارہ برقرار رکھنے کے لیے باہمی معاہدوں کا پاس و لحاظ رکھے ہوئے ہیں، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آج لوک سبھا میں یہ بات کہی جبکہ انہوں نے ہندوستانی علاقے میں گھس جانے والے چینی سپاہیوں کے واقعات پر اپوزیشن کی فکرمندی اور تشویش کو دور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے دراندازی اور بے جا مداخلت کے واقعات پر قابو پانے کے لیے ایک سسٹم بنارکھا ہے۔ چین۔ہندوستان سرحد کے پاس موجودہ صورتحال کے بارے میں بیان دیتے ہوئے راج ناتھ نے کہا کہ ہندوستان اور چین کی مسلح افواج کی جانب سے پوری طرح تحمل برتا جارہا ہے۔ 2017ء میں دونوں فوجوں کے درمیان ڈوکلم میں مہینوں تک تعطل رہا تھا۔بعدازاں وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات نے تعطل ختم کیا تھا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم مودی اور چینی صدر کی ووہان میں غیر رسمی چوٹی ملاقات ہوئی جہاں طے کیا گیا کہ سرحد پر امن و بھائی چارہ بہرحال برقرار رکھا جائے گا۔ راج ناتھ کا یہ بیان اس پس منظر میں ہے کہ کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی جانب سے لداخ ڈیمچوک میں چینی فوجیوں کے چھ کیلومیٹر اندرون تک گھس جانے کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چین اکثر ہندوستان میں سرحد پار کرکے مداخلت کرتا آیا ہے

اور اس کے بعد سرگرمی سے ڈپلومیسی شروع ہوجاتی ہے۔ وزیر دفاع نے تعجب کیا کہ کیوں کانگریس لیڈر نے ایوان میں یہ مسئلہ اٹھایا اور دعوی کیا کہ مرکزی حکومت ہندوستان کی سرحد کی صورتحال سے پوری طرح باخبر ہے اور وقفہ وقفہ سے اس کا جائزہ لیتی رہتی ہے۔ حکومت نے ہند۔چین سرحد کے پاس انفراسٹرکچر کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی ہے جیسے زیرزمین راستے، سڑکیں، ریلوے لائین اور ہوائی اڈے۔ راج ناتھ نے کہا کہ دونوں حکومتیں وقفہ وقفہ سے مختلف سطحوں پر بات چیت کرتی رہتی ہیں جن میں دونوں طرف کے قومی سلامتی مشیروں کے علاوہ جوائنٹ سکریٹری رتبے کے عہدیداروں کے درمیان اجلاس شامل ہیں۔ ووہان میٹنگ کے بعد دونوں نے اپنی فوجوں کے لیے رہنمایانہ خطوط بھی جاری کئے ہیں۔ چنانچہ ہندوستان اور چین باہمی معاہدوں کا احترام کرتے ہیں تاکہ سرحد کے پاس امن و بھاری چارہ یقینی ہوجائے۔ سرحد کے پاس زیادہ تر امن رہا ہے لیکن حقیقی خط قبضے (ایل اے سی) کے موقف کے تعلق سے دونوں ملکوں کے نظریات میں اختلافات کبھی کبار ناخوشگوار واقعات کا باعث بنتے رہے ہیں۔ یہ 1962 سے ہورہا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ہوئی تھی۔ بیجو جنتادل کے بی مہتاب نے اس مسئلہ پر اور خارجہ پالیسی پر بھی حکومت کی تائید کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو چاہئے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو یک آواز میں بھرپور تائید و حمایت پیش کریں۔