ہندوستان کو آج انگلینڈ کے خلاف کرویا مرو صورتحال

   

ممبئی۔ تین میچوں کی سیریز میں خود کو باقی رکھنے کے لیے ہندوستان کو ایک بہتر مظاہرہ کی تلاش ہوگی، خاص طور پر بولنگ اور فیلڈنگ کے شعبوں میں جب وہ ہفتہ کو یہاں خواتین کے دوسرے ٹی 20 میں انگلینڈ کا مقابلہ کرے گا۔انگلینڈ نے ہندوستان کے خلاف 38 رنز کی جامع جیت کے ساتھ تین میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کرلی ہے۔ یہ ہندوستان کے خلاف 28 ٹی 20 مقابلوں میں انگلینڈ کی 21 ویں اورملک میں 10 میچوں میں آٹھویں فتح بھی تھی۔ ہندوستان حالات اور پچزکو مناسب طریقے سے پڑھنے میں ناکام رہا اور پہلے گیم میں بھی واضح غلطیاں کیں جو یک طرفہ معاملہ نکلا۔ خاص طور پر پہلی اننگز میں بولرکو زیادہ مدد نہ کرنے والی فلیٹ پچ پر ہندوستان نے چار مختلف اسپنرزکا استعمال کیا جس میں کنیکا آہوجا بھی شامل ہیں اور انگلینڈ نے انہیں آسانی سے کھیلا اور اجتماعی 12 اوورز میں تین وکٹوں پر 121 رنز بنائے۔ ہندوستان نے دو بائیں ہاتھ کے اسپنر شریانکا پاٹل (2/44) اور سائیکا اسحاق (1/38) کو ڈیبیوکروایا لیکن دونوں اپنے اپنے چار اوور کے اسپیل میں سست اور مہنگے تھے۔ سینئر اسپنر دیپتی شرما (0/28) کو بھی اپنے اوورزکا کوٹہ پورا کرنے پر بھروسہ نہیں تھا۔ہندوستانی اسپنرز نے انگلینڈ کے بیٹرس کو غلبہ حاصل کرنے کے لیے بعض اوقات شارٹ اور فل ٹاس گیندیں کیں، جب کہ ان کے فیلڈرز نے ان کا خاطر خواہ ساتھ نہیں دیا۔ ڈینی وائٹ اور نیٹ اسکیور برنٹ دونوں کو مواقع دیئے گئے جو میزبان ٹیم کے لیے مہنگی ثابت ہوئے۔ ہندوستان کی بولنگ میں واحد روشن مقام فاسٹ بولر رینوکا سنگھ ٹھاکر تھی، جنہوں نے میچ کے ابتدائی اوور میں انگلینڈ کو 2 وکٹ پر 2 رنز تک محدود کردیا تھا۔لیکن ہندوستان نے نہ صرف انگلینڈ کو واپسی کا موقع فراہم کیا بلکہ دو ماہ کے وقفے سے آنے والی میزبان ٹیم بھی کسی بھی مرحلے پرکھیل میں واپسی نہ کرسکی۔دوسری جانب انگلینڈ کی اسپن جوڑی سوفی ایکلسٹون (4-0-15-3) اور سارہ گلین (1/25) نے ہندوستان کے بیٹرس کو بہتر لائن اور لینتھ کے ساتھ پریشان کیا اورآزادی سے رنز اسکورکرنے کی اجازت نہیں دی۔ ہندوستانی بیٹرس198 رنزکا تعاقب کرنے میں کوئی نمایاں مظاہرہ نہیں کرسکے حالانکہ اوپننر شفالی ورما نے معیاری نصف سنچری (52 رنز) بنائے اور ہرمن پریت کور (26 رنز) امید افزا نظر آرہی تھیں۔ اسمرتی مندھانا اور جمائمہ روڈریگس ایک بہترین بیٹنگ ٹریک پر اپنی شناخت بنانے میں ناکام رہی اور ٹیم کو دو تجربہ کار بیٹرس سے زیادہ توقعات وابستہ ہوں گی۔ اگر انگلینڈ کو چیلنج کرنا ہے تو ہندوستان کو مختصر وقت میں نمایاں بہتری لانی ہوگی، جس کے فیلڈرز نے بہتر مظاہرہ نہیں کیا اوربولرس اپنے منصوبوں پر بڑی حد تک ڈٹے رہے۔ اس تین میچوں کی ٹی20 کی سیریزکے بعد ہندوستان دسمبرکے وسط میں ڈی وائی پاٹل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے واحد ٹسٹ میں انگلینڈ کا مقابلہ کرے گا، اس کے بعد آسٹریلیا کے خلاف تمام طرزکی سیریز ہوگی۔ ایک طویل گھریلو سیزن کے آغاز سے پہلے ہندوستان کے نئے ہیڈ کوچ امول مزمدار نے مستقبل کو دیکھنے کے بارے میں بات کی نہ کہ نمبر کیا بتاتے ہیں لیکن اس بات کو نظر انداز کرنا مشکل ہوگا کہ ہندوستان نے اپنے گھر پرکھیلی گئی 16 سیریز میں صرف چار جیتے ہیں۔2006 میں افتتاحی ایڈیشن میں جیتنے کے بعد سے جب دونوں ٹیموں نے مختصر ترین فارمیٹ میں ایک دوسرے کے خلاف کھیلنا شروع کیا، تب سے ہندوستان نے کبھی بھی انگلینڈ کو ٹی20 سیریز میں شکست نہیں دی ہے۔اگر ہندوستان کو سیریز میں شکست سے بچانا ہے تو اسے واپسی کرنے اور اگلے دو میچ جیتنے کے لیے کچھ خاص کرنا ہوگا۔