دکشانا کنڈا۔ ایک تشویش ناک پیش رفت میں ایک خانگی اسکول میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کے خلاف آواز اٹھانے والی ایک طالب علم کی ماں اور فیملی کی تصویریں او ررابطہ نمبر سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیاہے۔
متاثرہ جو خود بھی ایک ٹیچر ہے منگل کے روز اپنے تحفظ کے لئے منگلورو شہر میں کانکانڈا پولیس اسٹیشن پہنچیں کیونکہ اس کو قطر‘ دوبئی‘ سعودی عربیہ اور دیگر ممالک سے دھمکی آمیز فون کالس موصول ہورہے ہیں۔
معاملے کو سامنے لانے کے لئے اس نے ایک گالی گلوج پر مشتمل ایک اڈیو بھی بھیجا ہے۔
میڈیا کو اس نے بتایاکہ 15فبروری سے اس کو مسلسل دھمکی آمیز فون کالس آرہے ہیں۔اس نے کہاکہ ”سوشیل میڈیا پر کئے گئے پوسٹ جو وائرل ہوا ہے میں اسکول کے خلاف احتجاج کے سارے معاملات کے ذمہ داری مجھ پر عائد کی جارہی ہے۔
میں انٹرنیشنل کالس کا کوئی جواب نہیں دے رہی ہوں۔ ان میں سے ایک کال کا جواب میرے شوہر نے دیا ہے جس میں کال کرنے والے سخت الفاظوں کا استعمال کیاہے۔ میڈیا کے سامنے بات کرنے اور اسکول میں ہندو دیوتاؤں کی توہین کا مسئلہ اٹھانے پر مجھے اذیت پہنچائی جارہی ہے“۔
مذکورہ عورت نے کہاکہ ”میری بیٹی اس اسکول میں ساتویں جماعت میں زیر تعلیم ہے۔ ٹیچر کو گودھرا واقعہ پر تبصرہ کرنے اور بھگوان سری رام پر توہین آمیز بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ٹیچر نے پوچھا تھاکہ کیابھگوان رام پتھر کی مورتی میں آکر بیٹھیں گے“۔
درایں اثناء سبستین اسکول جہاں پر مذکورہ عورت بطور ٹیچر کام کرتی ہے کو اس مسئلے پر میڈیا پر بیانات دینے کے لئے اسکول سے نکال دیاگیاہے۔
حال ہی میں منگلورو شہر کے جیوپو کے قریب سینٹ جارج ہائیر پرائمری اسکول میں یہ مبینہ واقعہ پیش آیاتھا۔ ٹیچر کی شناخت سسٹر پربھا کے طور پر ہوئی جس پر اخلاقی سائنس کلاس کے دوران ہندو دیوتاؤں کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کا الزام ہے۔
واقعہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب وی ایچ پی لیڈر کو مخاطب کرتے ہوئے ایک والدین کا اڈیو کلپ سوشیل میڈیا پر وائرل ہوا‘ جو احتجاج کی وجہہ بنا ہے۔احتجاج کی قیادت بی جے پی رکن اسمبلی ڈی ویدیا ویاس کامت نے کی تھی جس نے ہندو دیوتاؤں کی ’تذلیل“ کرنے پر متعلقہ ٹیچر اور اسکول انتظامیہ کو گھیسٹا۔ واقعہ کے بعد اسکول انتظامیہ نے سسٹر پربھا کو برطرف کردیا۔
۔ پچھلی جمعرات کو کرناٹک پولیس نے کامت او رمنگلورو شمالی شہر کے رکن اسمبلی وائی بھارت شٹی کے خلاف اسکول میں ’ہندودیوتاؤں کی توہین“ کے مبینہ واقعہ پر مذمت میں احتجاجی دھرنا منظم کرنے پر ایف ائی آر درج کیاتھا۔
پولیس نے وی ایچ پی لیڈر شرن پمپ ویل او رہندو کارکن سندیپ گروڈی او ربھارت کمار پر بھی مقدمہ درج کیاہے۔
ریاستی اسمبلی میں بھی بی جے پی نے یہ معاملہ اٹھا جس کے نتیجے میں حکمران کانگریس اور بی جے پی کے قانون سازوں کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔
کانگریس کا کہناتھا کہ بی جے پی کے قانون سازوں نے طلبہ کو اکسایا‘ امن وامان کا نظام خراب کیا‘ اورپولیس تحقیقات کی ضرورت ہے۔