ہندو سماج پارٹی سربراہ کملیش تیواری کے قتل پر پانچ افراد زیر حراست

,

   

کملیش کی بیوی کی شکایت پر پولیس کارروائی ، یو پی کے دو اور گجرات کے تین افراد سے تفتیش جاری ، خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل
لکھنو ۔ 19 ۔ اکٹوبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : اترپردیش میں ایک غیر معروف شدت پسند تنظیم ہندو سماج پارٹی کے صدر کملیش تیواری کے قتل کے ضمن میں پانچ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ ان میں گجرات کے شہر سورت سے تعلق رکھنے والے تین افراد بھی شامل ہیں ۔ دیگر دو افراد کی شناخت بجنور کے ساکنان مفتی محمد نعیم قاسمی اور امام مولانا انوار الحق کی حیثیت سے کی گئی ہے ۔ مقتول تیواری کی بیوی کی شکایت کی بنیاد پر ان دونوں کے خلاف جمعہ کو قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ۔ کملیش تیواری کی بیوی کرن نے الزام عائد کیا کہ مفتی نعیم اور انوار الحق نے 2016 میں اس کے شوہر کے سر پر 1.5 کروڑ روپئے کے انعام کا اعلان کیا تھا ۔ کرن نے کہا کہ ’ ان دونوں نے میرے شوہر کا سازش کے مطابق قتل کیا ہے ۔ گجرات میں گرفتار شدہ تین افراد کی شناخت فیضان یوسف بھائی ، مولانا محسن شیخ ، راشد احمد خورشید احمد پٹھان کی حیثیت سے کی گئی ہے ۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس او پی سنگھ نے کہا ہے کہ اترپردیش پولیس اور ان کے گجراتی ہم منصب تمام محروسین سے پوچھ گچھ کررہے ہیں ۔ او پی سنگھ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے دہشت گردی کا کوئی پہلو مربوط و منسلک نہیں کیا گیا ہے ۔ گجرات میں تین افراد کی گرفتاریوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقام واردات پر دستیاب مٹھائی کے پیاکٹس کی بنیاد پر گجرات پولیس سے رابطہ کیا گیا اور وہاں ایک ٹیم روانہ کی گئی ۔ سورت میں مٹھائی کی ایک دوکان کے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا جس سے ایک شخص فیضان یونس بھائی کی شناخت ہوئی ۔ بعد ازاں مولانا محسن شیخ اور راشد احمد خورشید احمد پٹھان کو حراست میں لے لیا گیا ۔ او پی سنگھ نے کہا کہ ’ تحقیقات مشترکہ پوچھ گچھ و تفتیش سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ یہ تین افراد بھی کملیش تیواری کے قتل کی سازش کا حصہ ہیں ‘ ۔ تفتیش سے یہ پتہ بھی چلا ہے کہ ان کا کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ مزید دو افراد راشد کے بھائی کے علاوہ گورو تیواری سے بھی پوچھ گچھ کی گئی لیکن تفتیش کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا اور گھر جانے کی اجازت دیدی گئی ۔ او پی سنگھ نے کہا کہ ’ گورو نے چند دن قبل کملیش سے بات چیت کے دوران سورت اور دیگر مقامات پر ہندو سماج پارٹی کے لیے کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ۔ 45 سالہ تیواری قبل ازیں ہندو مہا سبھا کے ایک گروپ سے وابستہ تھا اور جمعہ کو لکھنو کے خورشیدہ باغ میں واقع اس کے گھر میں ہلاک ہوگیا تھا ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 2015 کے دوران دئیے گئے ایک تنازعہ بیان کے سبب تیواری کا قتل کیا گیا ہے ۔ یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے ۔ دیگر ذرائع کے مطابق یہ دعوے بھی کیے جارہے ہیں کہ تیواری نے شان رسالتؐ میں گستاخانہ ریمارکس کیا تھا ۔ پولیس نے گذشتہ روز بجنور کے متذکرہ بالا ساکنان کے علاوہ ایک غیر شناخت شدہ شخص کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا تھا ۔ اترپردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ( داخلہ ) اویناش اوستھی نے مطلع کیا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ۔ اوستھی نے کہا کہ یہ ٹیم لکھنو کے آئی جی ایس کے بھگت ، ایس بی ( کرائم ) دنیش پوری اور ڈی ایس پی (ایس ٹی ایف ) پی کے مشرا پر مشتمل ہے۔