لیون نے کہاکہ ”میں ہندوازم‘ جین ازم‘ بدھ مت اور دیگر مذاہب کوہندوستان میں پیدا ہوئی ہیں کا ایک مداح ہوں۔مگر ہمیں یہاں کے تمام لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔آیا وہ مسلمان‘ ہندو‘ بدھسٹ‘ یہودی’عیسائی‘ جین ہوں“
واشنگٹن۔ مخالف ہندوستان طنز کسنے والوں کے طور پرپہچانے جانے اور سبکدوش ہونے والے ایک ڈیموکرٹیک کانگریسی نے جمعرات کے روز کہاکہ ہندوستان ایک ہندو قوم پرست ملک بننے کی راہ پر جارہا ہے۔
امریکہ کے ایوان نمائندگان میں اپنی آخری تقریر کرتے ہوئے خود کو ”عمر بھر کے لئے انسانی حقوق کی وکالت کرنے والا“ قراردیتے ہوئے 62سالہ انڈی لیوین نے کہاکہ امریکہ کو انسانی حقوق کے محاذ پر بہت زیادہ کامیابی ملی ہے جبکہ دنیاکے کئی حصوں میں حالات خراب ہیں۔
مشیگن کے نویں کانگریسی ضلع کی نمائندگی کرنے والے لیوین نے الزام لگایاکہ”ہندوستان جیسے مقاما ت پر انسانی حقوق کی کھل کر میں نے وکالت کی ہے‘جس کایک ایک سکیولر جمہوریت کے بجائے ہندو قوم پرست ملک بننا خطرہ ہے“۔
اگلی کانگریس میں اس مقام کی نمائندگی رپبلکن پارٹی کی لیسا میکلین کریں گی۔لیون نے کہاکہ ”میں ہندوازم‘ جین ازم‘ بدھ مت اور دیگر مذاہب کوہندوستان میں پیدا ہوئی ہیں کا ایک مداح ہوں۔مگر ہمیں یہاں کے تمام لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔
آیا وہ مسلمان‘ ہندو‘ بدھسٹ‘ یہودی’عیسائی‘ جین ہوں“۔ مذکورہ کانگریسی نے دیگر ممالک بشمول مصرکو بھی اجاگر کیا جس میں انہوں نے کہاکہ ہزاروں سیاسی قیدیاں جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ”مجھ کچھ باتیں اجاگر کرنے کا موقع دیں۔ اس ایوان نے میری دوطرفہ قرارداد کو منظوری کیاتھا جس میں برما(میانمار) میں فوجی بغاوت کی مذمت کی گئی تھی اور ہم نے وہاں انسانی حقوق کی انتہائی پریشان کن صورتحال کے ساتھ ساتھ برمی عوام کی جبرکے خلاف مزاحمت کی متاثر کن کوششوں کی بھی نگرانی جاری رکھی“۔
لیوین نے کہاکہ ”کانگریسی کے طور پر میرا پہلاغیر ملکی دورہ بنگلہ دیش کا تھاجہاں پر برما کی سرحدپر روہنگیائی پناہ گزینوں سے ملاقات کی تھی“۔
مذکورہ قانون ساز لیوین ہندوستان کے خلاف بشمول کشمیر پر متواتر بیانات کے لئے جانے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”ہندوستان (وزیراعظم) نریندر مودی کا آج کا ہندوستان وہ نہیں رہا ہے جس سے مجھے پیار ہوگیاہے“۔