ہندو مسلم فرقہ وارانہ منافرت کے درمیان کھلا اتحاد کا پھول،عادل نگر (یوپی) کے نوجوانوں کاتاریخی کارنامہ،مسجد کے گراؤنڈ میں ہولی تقریب، 300 افراد کی شرکت

,

   

نئی دہلی: میں یہ کئی بار کہہ چکا ہوں کہ بر صغیر ہندوستان کے سماجی و معاشی مسائل کو فرانس جیسے انقلاب ہی حل کیا جاسکتا ہے لیکن اس جیسے انقلاب کیلئے عوام کے درمیان اتحاد بالکل ناگزیر ہے۔ اس لئے میں دہلی کے حالیہ فسادات سے بے حد افسردہ ہوں۔لیکن عادل نگر کلیان پور میں چند لڑکوں بالخصوص مسلم نوجوانوں نے جو کچھ کیا اس سے میں بہت خوش ہوں۔ اب مجھے یقین ہے کہ اب ہندوستان میں عوام متحد ہوسکتے ہیں۔ ان نوجوانوں نے مسجد کے احاطہ میں ہولی ملن پروگرام منعقد کیا۔ مجھے فیس بک پر اس بات کا علم ہوا۔ لکھنؤ کے غیر معمولی سرد ہولی کے دن عال نگرکلیا پور لکھنو کے چند مسلم بھائیوں نے عثمان غنی مسجد کے سامنے بین المذاہب ہولی ملن پروگرام کا انعقاد کر کے گرمجوشی اور خوشی کا ماحول پیدا کیا۔ مسجد کے اطراف رہنے والے نوجوان اس با ت کیلئے پر عزم تھے کہ وہ ملک میں پیدا ہوئی حالیہ دشمنی سے تہواروں کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔ اس لئے انہوں نے مسجد کے امام صاحب مولانا سہیل ندوی سے اس سلسلہ میں اپنے خیال کا اظہار کیا۔

مولانا ندوی نے ان خیال سے بہت خوش ہوئے اور نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا اور انہوں نے اس پروگرام میں مالی تعاون بھی کیا۔ محلہ کے ہندو افراد اپنے مسلم بھائیوں کے اس اقدام پر کافی متاثر ہوئے۔ مسٹرکاٹجو لکھتے ہیں کہ فیس بک ساتھی نے مزید لکھا کہ بڑے ہوتے ہوئے ہمیں بھی رنگوں کے تہوار ہولی کا انتظار رہتا ہے۔ہم نہیں چاہتے کہ ملک کے حالات میں نقص پیداہو۔ اس لئے ہم چاہتے تھے کہ اس ہولی میں کچھ الگ کریں۔ ان نوجوانو ں کی ٹیم میں زین صدیقی، عثمان، رویندر، سنتوش یادو اورطلحہ شامل ہیں۔ان نوجوانوں نے بتایا کہ ہمارا مقصد صرف اور صرف بھائی چارہ کو فروغ دینا ہے۔ ان نوجوانوں نے بتایا کہ ہم نے محلہ کے ہندو اور مسلم بھائی بہنوں کو اس تقریب میں آنے کی دعوت دی۔اس تقریب میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد کے موضوع پر اچھی تقاریر بھی ہوئیں۔یہ تقریب غیر معمولی طورپر کامیاب رہی۔ اس تقریب میں تقریبا تین سو افراد نے شرکت کی۔

اتنے خوبصورت کو ماحول کو دیکھ کر ہندو بھائیوں نے عہد کیا کہ وہ بھی عید الفطر کے موقع پرمسلم بھائیوں کیلئے ایک شاندار تقریب منعقد کریں گے۔ مسٹر کاٹجو لکھتے ہیں کہ اگر یہ واقعہ چھوٹا لگ سکتا ہے لیکن میری نظرمیں یہ تاریخی کارنامہ ہے۔ میں نے کبھی نہیں سنایا پڑھا تھا کہ مسجد کے صحن میں ہولی منائی گئی۔ میں عادل نگر کے ان نوجوانوں کو اپنا ہیرو مانتا ہوں۔