ہند ۔ امریکہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے ٹرمپ ۔مودی کا عہد

,

   

۔9/11 اور 26/11 کے منصوبہ بنداب کہاں چھپے ہیں ، اسلامی دہشت گردی کا مل جلکر مقابلہ کرنے کا عزم ، دہشت گردی کی تائید کرنے والوں کیخلاف فیصلہ کن جنگ کا اعلان
امریکہ کے شہر ہوسٹن میں ہاوڈی مودی پروگرام ، این آر جی اسٹیڈیم میں ہندوستانی نژاد امریکیوں کی کثیرتعداد شریک ، یہ تقریب 130 کروڑ ہندوستانی کی عزت افزائی کا مظہر

اب کی بار ٹرمپ سرکار ، مودی کا نعرہ

ہوسٹن ۔ /22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور امریکہ نے اپنے قائدین وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان سیاسی حمایت کا باہمی مظاہرہ کرتے ہوئے اس بات کا عہد کیا کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے ۔ پرہجوم ہندوستانی نژاد امریکیوں کے سامنے دونوں قائدین نے ایک دوسرے کی زبردست ستائش کی اور دونوں ممالک کو خوشحالی ، ترقی اور سلامتی کی مضبوط راہ پر لے جانے کا عہد کیا ۔ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہوسٹن این آر جی اسٹیڈیم میں غیرمعمولی شاندار پروگرام کے دوران ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں کی کثیرتعداد کی موجودگی میں دونوں قائدین نے ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات کا تذکرہ کیا ۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے بشمول پورے ہندوستانی مندوبین اور ہجوم نے صدر ٹرمپ کا اُس وقت کھڑے ہوکر خیرمقدم کیا جب وہ معصوم شہریوں کا اسلامی دہشت گردی سے بچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک کو مل جلکر دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کیلئے سرحدی سلامتی اہمیت رکھتی ہے ۔ ہندوستان کیلئے بھی سرحدی سکیورٹی ضروری ہے ۔ ہم دونوں اس حقیقت سے واقف ہیں ۔ ٹرمپ کا یہ بیان جموں و کشمیر کے حوالے سے نئی دہلی کے موقف کے تناظر میں اہمیت رکھتا ہے ۔ اس بیان کا پاکستان کی جانب سے منفی ردعمل ظاہر کیا گیا اور اسٹیڈیم کے باہر بعض آزاد خیال مبصرین نے احتجاج بھی کیا ۔ اسلامی دہشت گردی کا نام لینے کے بعد اسٹیڈیم کے باہر لوگوں نے احتجاج کیا ۔ صدر امریکہ کے ریمارک اور ٹرمپ کا تعارف کرنے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے بھی جموں و کشمیر کی صورتحال کا حوالہ دیا اور حاضرین سے کہا کہ ہندوستان میں مختلف زبانوں کے باوجود ہر چیز ٹھیک ہے ۔ ٹرمپ نے اپنی امیگریشن پالیسیوں پر بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ ہم ہندوستانی نژاد امریکیوں کا خیال رکھیں گے ۔ اس سے پہلے ہم غیرقانونی امیگرینٹس کے خلاف کارروائی کریں گے تاکہ ہندوستانی امیگرینٹس کو قانونی بنایا جاسکے ۔ ہندوستان اور امریکہ اپنے ملکوں کو مضبوط تر بنائیں گے اور عوام کو خوشحال بناتے ہوئے ان کے خوابوں کو پورا کریں گے ۔ مودی نے قبل ازیں صدر ٹرمپ کا خیرمقدم کیا ۔ دونوں قائدین نے اسٹیج پر ایک دوسرے سے بغل گیر ہوکر تقاریر کے موقعہ پر ایک دوسرے کی ستائش بھی کی ۔ اس پروگرام میں امریکی دونوں پارٹیوں ری پبلکن اور ڈیموکریٹس سے تعلق رکھنے والے امریکی قانون سازوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ ٹیکساس کے دو سنیٹرس جان کرونے اور ٹیٹ کروز بھی موجود تھے ۔

اسٹیڈیم کے باہر احتجاجی مظاہرے
اسٹیڈیم کے باہر احتجاجیوں کے منقسم گروپس نے جن میں پاکستانی ، کشمیری علحدگی پسند خالصتانی ، ہندوستانی سیول لبرٹیز کے کارکن شامل تھے احتجاجی مظاہرے کئے ۔ ہوسٹن پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا ۔ یہ لوگ آزادی کا نعرہ لگارہے تھے ۔ اور کشمیر سے ہندوستان نکل جائے کا بھی نعرہ لگارہے تھے ۔ مودی کے خلاف پوسٹر مظاہرے بھی کئے گئے اور مودی کا تقابل ہٹلر سے کیا گیا ۔ کشمیر میں نسل کشی کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا ۔ ہوسٹن کے اس جلسہ میں اسٹیڈیم کے اندر موافق ہندوستانی کا ہجوم دیکھا گیا جبکہ باہر مخالفین کا احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا تھا ۔ وزیراعظم مودی نے ہاوڈی موڈی پروگرام میں صدر ٹرمپ کی شرکت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ٹرمپ کوئی غیر معروف شخصیت نہیں ہے جبکہ ٹرمپ کا نام ساری دنیا میں ہر شخص کی زبان پر ہے ۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہوسٹن میں اس طرح کا غیرمعمولی پروگرام 130 کروڑ ہندوستانیوں کی ہمت افزائی ہے ۔ اس پروگرام کا نام ہاوڈی مودی ہے لیکن مودی اکیلا کچھ نہیں ہے ۔ وہ 130 کروڑ ہندوستانیوں کے حکم پر کام کرنے والے ایک ہندوستانی ہیں ۔ وزیراعظم مودی نے ہوسٹن آمد کے بعد ہندوستانی برادریوں سے ملاقات کی ۔ انہوں نے بوہرہ طبقہ کے ارکان سے بھی ملاقات کی اور کچھ دیر بات چیت کی ۔ سکھ برادری کے لوگوں سے بھی انہوں نے ملاقات کی ۔ اس موقع پر کشمیری پنڈتوں کے ایک وفد نے بھی مودی سے ملاقات کرکے آرٹیکل 370 کی برخاستگی پر اظہار تشکر کیا ۔

ہوسٹن تا حیدرآباد
وزیراعظم مودی نے کہا کہ یہ پروگرام آج ساری دنیا میں دیکھا جارہا ہے ۔ اس پروگرام کو دیکھنے والے ہوسٹن تا حیدرآباد ، لاس اینجلس تا لدھیانہ ، شکاگو تا شملہ ، بوسٹن تا بنگلور ، نیوجرسی تا نئی دہلی تک لوگ اس پروگرام کو دیکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں اب تک جتنے بھی صدر آئے ہیں ان میں صدر ٹرمپ ہندوستان کے حقیقی دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔ انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات 2020 ء میں بھی صدر ٹرمپ کی کامیابی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے ’’اب کی بار ٹرمپ سرکار‘‘ کا نعرہ لگایا ۔وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان تیزی سے ترقی کررہا ہے ۔ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کی 10 ہزار سرویسیس آن لائین دستیاب ہیں ۔ پہلے دو تین ماہ میں پاسپورٹ بنتا تھا ۔ اب پاسپورٹ ایک ہفتہ کے اندر گھر پر آجاتا ہے ۔ مودی حکومت نے 5 سال کے اندر دو لاکھ کیلو میٹر تک سڑکوں کی تعمیر کی ہے ۔ 100 فیصد خاندان بینک اکاؤنٹ سے جڑگئے ہیں ۔ پکوان گیاس کو 55 فیصد گھروں سے بڑھاکر 95 فیصد تک پہونچایا گیا ہے ۔

صدر ٹرمپ ممبئی آئیں گے ؟
صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ آئندہ ماہ ممبئی میں این بی اے میچ ہونے والا ہے ۔ انہوں نے مودی سے استفسار کیا کہ کیا انہیں اس میچ کو دیکھنے کیلئے مدعو کیا جائے گا ؟ ٹرمپ نے کہا کہ میں یہ میچ دیکھنے ہندوستان آسکتا ہوں ۔ وزیراعظم نریندرمودی نے جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا بھی تذکرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس آرٹیکل نے کشمیری عوام کی زندگی کو محدود کردیا تھا ۔ ترقی اور مساوی حقوق سے محروم ہوگئے تھے ۔ اس کو ختم کرنے سے بھید بھاؤ بھی ختم ہوگیا ہے ۔ آرٹیکل 370 میں جموں و کشمیر اورلداخ کے عوام کو ترقی سے دور کردیا تھا ۔ اس کا فائدہ دہشت گرد اور علحدگی پسند طاقتیں اٹھارہی تھیں ۔ انہوں نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے سے پاکستان کو بھی پریشانی ہورہی ہے ۔ جو لوگ اپنا ملک نہیں سنبھال پارہے ہیں وہ دوسروں کی فکر کیوں کرتے ہیں ۔ صدر ٹرمپ نے بھی وزیراعظم مودی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے دوست مودی سے ملکر کافی خوش ہوں ۔ انہوں نے مودی کی حالیہ کامیابی پر مبارکباد دی اور سالگرہ کی بھی مبارکباد دی ۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ میں ہندوستانی نژاد امریکیوں کا اہم رول رہا ہے ۔ امریکہ میں بے روزگاری کم ہوئی ہے ۔ وزیراعظم مودی کے ساتھ ملکر میں دونوں ممالک کی خوشحالی کیلئے کام کرنا چاہتا ہوں ۔