ہواڑہ میں رام نومی تشدد کے پس پردہ بی جے پی۔ممتا

,

   

بنرجی نے پولیس کی طرف سے ناکامی کو بھی تسلیم کیاہے
کلکتہ۔ مغربی بنگال کے چیف منسٹر ممتا بنرجی نے جمعہ کے روززوردیا کہ نہ تو ہندوؤں اور نہ ہی مسلمانوں نے بلکہ بی جے پی اورد ائیں بازو تنظیمیں ہواڑہ کے قاضی پار علاقے میں رام نوامی پر جلوس کے دوران تشدد کے پیچھے ہیں۔انہوں نے دونوں کمیونٹیوں کی عوام سے اپیل بھی کی ہے کہ علاقہ میں امن اور نظم وضبط برقرار رکھیں۔

بنرجی نے پولیس کی طرف سے ناکامی کو بھی تسلیم کیاہے او رکہاکہ اس ضمن میں سخت کاروائی کی جائے گی۔ بنرجی نے اے بی پی آنندا نیوز چینل کو بتایاکہ ”میں خوش قسمت ہوں کہ کل کے تشدد میں کوئی ہلاک نہیں ہوا ہے“۔ترنمول کانگریس سربراہ نے اعلان کیاکہ تشدد میں جن کے مکانات اوردوکانات کو نقصان ہواہے اس کامعاوضہ ریاستی حکومت دی گی۔

بنرجی نے کہاکہ ”میں نے لوگوں سے رام نومی کا جلوس پرامن طریقے سے نکالنے کی اپیل کررہی ہوں۔ کوئی بھی حکومت لوگوں کوتوڑ پھوڑکے لئے نہیں اکساتی۔ یہ بی جے پی‘ بجرنگ دل اور ان کے کچھ حلیف تھے جنہوں نے براہ راست توڑ پھوڑ کو انجام دیاہے“۔ انہوں نے الزام لگایاکہ ملک میں 100کے قریب مقامات پر اسی طرح کے تشدد کو بی جے پی نے بھڑکایا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہواڑہ کا واقعہ بدبختانہ ہے۔ میں نے باربار ہدایتیں دی کہ اس علاقے سے جلوسوں کا گذر نہیں ہونا چاہئے۔ میں تم کو بتارہی ہوں کہ نہ ہندوؤں او رنہ ہی مسلمانوں نے کل کے حملے کئے ہیں۔ مجرموں نے بندوقوں‘پٹرول بموں اور کئی چیزوں بشمول بلڈوزرس کا استعمال کیاتاکہ اس علاقے میں داخل ہوسکیں اوران پر حملہ کرسکیں جو ماہ رمضان میں روزہ رکھ رہے ہیں‘ اوردوکانوں‘ رہائش گاہوں پر توڑ پھوڑ مچائی“۔

بنرجی نے کہاکہ جمعرات کے روز پولیس افسران جو اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے انہیں سخت کاروائی کاسامنا کرنا پڑیگا۔ انہوں نے کہاکہ ”میں تمام اور دونوں کمیونٹیوں سے اپیل کررہی ہوں مجھ پر یقین رکھیں او رامن کو قائم کریں۔ میں جانتی ہوں کیسے حالات سے نمٹنا ہے“۔

اس واقعہ پر مزیدبات کرتے ہوئے بنرجی نے اپنے خدشے کا اظہارکیاکہ بی جے پی کی زیرقیادت مرکز ی حکومت ہواڑہ میں جھڑپوں کے سلسلے میں جانچ ایجنسیوں کو ریاست بھیجے گی۔

انہوں نے کہاکہ ”بنگال ایک پرامن ٹیم ہے۔ لیکن اس تناظر میں وہ (بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت)ایجنسیاں بھیجے گی“۔بعدازاں پولیس نے کہاکہ ہواڑہ میں جمعرات کے روز پیش ائے توڑ پھوڑ کے معاملے میں ان کے مبینہ ملوث ہونے کے ضمن میں 45لوگوں کو گرفتار کیاگیاہے۔