نئی دہلی۔ اسی سال ہولی کے موقع پر ایسٹ دہلی کے ہرش وہار کے مکینوں کو علاقے میں دودھ دینے والے ایک جانور او رگائے کی ذبیحہ کے بعد اس کے کچھ اعضاء دستیاب ہوئے تھے۔ اس دستیابی سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیاتھا۔
گاؤ ذبیحہ کرنے والوں کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاج بھی کیاتھا‘ جس کی وجہہ سے دو حساس طبقات کے درمیان کشیدگی کو روکنے کے لئے پولیس کو بھاری جمعیت میں پولیس تعینات کرنا پڑا تھا۔
تین ماہ بعد دہلی پولیس کے اسپیشل سل نے ایک شخص محمد عمران کو گرفتار کیاہے جس نے مبینہ طور پر یہ بات تسلیم کی ہے کہ وہ او ردیگر تین پرویز‘ لقمان اور انشاء اللہ نے ملک کر لوک سبھا الیکشن سے قبل راجدھانی میں دو کمیونٹیوں کے درمیان میں کشیدگی پھیللانے کے مقصد سے یہ کام انجام دیاتھا۔
اسپیشل سل کے لوگ عمران کی تفتیش کے ذریعہ اس بات کی بھی جانچ کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ یہ کوئی بڑی سازش تو نہیں تھا اور کیااس میں اور لوگ بھی ملوث ہیں۔
عمران جو اترپردیش کے غازی آباد کے اشرفیہ مسجد کے علاقے کا ساکن ہے کی گرفتاری چہارشنبہ کی صبح وزیرآباد کے لونی چوراہے سے عمل میں ائی۔ اس کی گرفتاری پر دہلی پولیس نے 25ہزار کے انعام کااعلان کیاتھا۔
چہارشنبہ کے روز ڈی سی پی (اسپیشل سل) پی ایس کشواہا نے یہ کہاکہ اسپیشل ٹیم جو انسپکٹر ایشور سنگھ اور سب انسپکٹر ادتیہ پر مشتمل ہے نے اس کے تین ساتھیوں کی گرفتاری کی بعد سازش میں شامل ہونے کی جانکاری کے مفرور عمران کی تلاش میں تھی۔
کشواہا نے کہاکہ ”مذکورہ ٹیم نے دہلی اور اتراکھنڈ کے ان مقامات کی تلاشی لی جہاں پر عمران چھپا ہوسکتاہے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ’’منگل کے روز ہمیں جانکاری عمران اتراکھنڈ سے دہلی آرہا ہے تاکہ چہارشنبہ کے روز وہ اپنے گھروالوں سے ملاقات کرسکے۔
اس کے مطابق ہم نے راستہ میں لونی چوراہے پراس کو پکڑنے کا منصوبہ بنایا“۔
کشواہا نے کہاکہ ”علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کے اپنے پلان کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے عمران او راس کے ساتھیوں نے 21مارچ کے روز گائے ذبح کی اور اس کے اعضاء علاقے میں پھیلادئے“۔
عمران نے پولیس کو بتایاہے کہ اس کے گھر والوں کا کاروبار میویشے اور بھینس بیچنا اورخریدنا ہے۔ پولیس کے مطابق عمران سال2016کے دوران بھی گرفتار کیاگیاتھا‘ اس وقت اس نے مبینہ طور پر میویشوں کو زہریلا انجکشن دیاتھا۔