ہیش ٹیگ عید کو کپڑے نہیں کی سوشیل میڈیا پر دھوم

,

   

حیدرآباد۔ عالمی وباء کے پھیلاؤ اور لاک ڈاؤن کا اثر شہریوں بالخصوص غریبوں پر بہت برا پڑا ہے۔ایسے حالات کے دوران رمضان کی آمد نے غریب مسلمانوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

خالی جیبیں‘ خالی رکابیاں‘ لاک ڈاؤن میں توسیع کے خدشات نے لوگوں کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ مسلمانوں کافی جذباتی اور ہلے ہوئے ہیں کیونکہ کہیں سے کوئی مالی مدد کی انہیں امید نظر نہیں آرہی ہے۔لیکن کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو غریب مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کے خواہاں ہیں۔

مثال کے طور پر ہیش ٹیگ کوئی عید کے کپڑے نہیں سوشیل میڈیا جیسے انسٹاگرام‘ واٹس ایپ اور ٹوئٹر پلیٹ فارم پر کئی لوگ انفرادی طور پر مسلمانوں سے آگے آکر اس بات پر زوردے رہے ہیں کہ اس سال عید پر کوئی نیا کپڑا نہیں بنائیں گے۔

میمی اور اسٹیٹیس کے ذریعہ مذکورہ پیغام کا اظہار کیاجارہا ہے کہ کوئی نیا کپڑا نہیں بلکہ صاف کپڑے شیئر کئے جارہے ہیں۔ ٹک ٹاک کے کئی اسٹارس اور افراداس پیغام کے ساتھ دیکھائی دے رہے ہیں کہ”کپڑو ں کی خریدی نہیں ہوگی اس کے بجائے وہ رقم غریبوں کی مدد کے لئے استعمال کی جائے گی“۔

نئے چاند کو دیکھ کر ماہ صیام کا آغاز عمل میں لایاجاتا ہے۔

تین روز تک جاری رہنے والی عید الفظر میں نئے کپڑوں کے علاوہ شیر خورامہ اور لوزامات ے ساتھ پکوان کیاجاتا ہے‘ عیدگاہوں اور شہرکی تمام چھوٹی بڑی مساجد میں نماز عید الفظر کا اہتمام کیاجاتا ہے جس کے بعد لوگ رشتہ داروں او ردوست احباب سے بغلگیر ہوکر ایک دوسرے کو عید کی مبارکبا پیش کرتے ہیں۔

مگر اس سال ان تمام روایتوں کے برعکس معاملات دیکھائی دے رہے ہیں۔

مگر معاملات یہیں پر ختم نہیں ہوئے۔ لوگ روایتی کاموں کو چھوڑ کر نئے فلاحی کاموں کو اپنا رہے ہیں۔مذکورہ عورتیں جو ساری فیملی کے لئے کپڑوں کی خریدی کرتے ہیں وہ اپنے ترجیحات کو تبدیل کررہی ہیں۔

غریبوں کے لئے وہ کپڑوں کی خریدی کررہے ہیں۔ روشن نامی 21سالہ نے کہاکہ ”میں اور میری فیملی نے فیصلہ کیاہے کہ ہم نئے کپڑوں کے بجائے صاف ستھرے کپڑے پہنیں گے۔

ہم اس رقم کا استعمال امدادی کاموں کے لئے کریں گے“۔ خانگی اسکول میں ایک ٹیچر رحمت خان نے کہاکہ ”ہر عیدپر میں کپڑوں‘ چوڑیوں اور میرے بچوں کے دیگر چیزوں پر پیسے خرچ کرتاہوں۔مگر اس مرتبہ میں نے فیصلہ کیاہے کہ ہماری گھریلو ملازمہ کے لئے اسی پیسوں سے راشن خریدوں گا“