یتیم خانہ سے کلکٹر کے دفتر تک‘ مشکلات کے خلاف کیرالا شخص کا سفر

,

   

سال1983میں تھالاساری کے سب کلکٹر یتیم خانہ کو دورہ کے موقع پر یتیم خانہ کی نگرانی میں چلائے جانے والے اسکول میں زیر تعلیم نوجوان نصر کے کلکٹر بننے کے خواب سے وہ کافی متاثرہوئے تھے

ترویننتھام پورم۔پیر کے روز جب کولائم ضلع کلکٹر کے دفتر کاجائزہ انہوں نے حاصل کیا‘ پانچ سال کی عمر میں والد کے انتقال ہونے کے بعد سے سترہ سال کی عمر تک ایک یتیم خانہ میں زندگی گذار نے والے بی عبدالنصیریہ کو یہ وہ خواب تھا جو شرمندہ تعبیر ہوا

سال1983میں تھالاساری کے سب کلکٹر یتیم خانہ کو دورہ کے موقع پر یتیم خانہ کی نگرانی میں چلائے جانے والے اسکول میں زیر تعلیم نوجوان نصر کے کلکٹر بننے کے خواب سے وہ کافی متاثرہوئے تھے۔

مذکورہ 49سالہ شخص نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”والد کے انتقال کے وقت چھ بچوں میں سب سے چھوٹا میں تھا۔ والدہ منجوماں نے ہمیں بڑھا کرنے کے لئے کافی جدوجہد کی۔

لہذا مجھے پانچ سال کی عمر میں یتم خانہ بھیج دیاگیا۔جب میں 1982میں اپرپرائمری اسکول کا طالب علم تھا‘ تو اس وقت کے سب کلکٹر امتیابھ کانت اسکول کے دورے پر ائے تھے۔

ایک نوجوان ائی ایس افیسر کو دیکھنے کے بعد میں نے بھی کلکٹر بننے کا خواب دیکھناشروع کردیا“۔ کیرالا کیڈر کے افیسر کانت اب نیتی آیوگ کے سی ای او ہیں۔

اسکول کی تعلیم پوری کرنے کے بعد نصر نے انگریزی لیٹریچر میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کی تعلیم حاصل کررہے تھے مگر کیونکہ فیملی کے ان پر دباؤ تھا وہ پیچھے ہٹ گئے‘

انہوں نے اپنی اعلی تعلیم کی خواہش کو چھوڑ کر مختصر مدتی کورسس میں شمولیت اختیار کرلی تاکہ ہلت منسٹر بن سکیں۔

انہو ں نے کہاکہ مگر”ہلت انسپکٹر بننے کے بعد میں نے اپنا خواب نہیں چھوڑا۔ میں ملازمت کے لئے تیار نہیں تھا۔

میں نے مختلف مسابقتی امتحانات کے لئے درخواستیں دینا شروع کردیا“۔سال1994میں جب کیرالا پبلک سرویس کمیشن نے ڈپٹی کلکٹر کے عہدے کے لئے اعلامیہ جاری کیاتو نصر نے فیصلہ کیاکہ وہ اس حاصل کریں گے۔

انہو ں نے کہاکہ ”ہلت انسپکٹر ہونے کے باوجود میں نے امتحان(تقرر کے لئے) ڈپٹی کلکٹر کی تیاری کی۔مجھے معلوم تھا اگر میں ایک مرتبہ ڈپٹی کلکٹر کے عہدے پر فائز ہوجاؤں گاتو ایک روز ائی اے ایس افیسر کے عہدے پر مجھے پرموشن ملے گا اور کلکٹر بننے کا میرا خواب یقین میں بدل جائے گا“۔

کئی مرتبہ کی کوششوں کے بعد بالآخر2006میں وہ ڈپٹی کلکٹر کے عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اکٹوبر2017انہیں ائی اے ایس کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

انہوں نے کہاکہ”میں نے عام ملازمت کرنے کے باوجوداپنے خواب کو زندہ رکھا ہے۔میں نے اپنے دماغ میں ہمیشہ اس سونچ کو رکھا ہے کہ سماج کے تہیں میری سماجی ذمہ داری ہے۔

مجھے اپنے گھر والوں او رساتھیوں کی طرف سے بے پناہ تعاون بھی حاصل رہا ہے“