یتی کے فوٹ پرنٹس کے دعوی پر واپس ہونے والی فوجی ٹیم خاموش

,

   

تلاشی مہم 26مار چ کو ختم ہوگئی اور متعدد افیسر جو اس مہم سے وقف ہے نے کہاکہ حال ہی میں ٹیم ہندوستان واپس لوٹی ہے

نئی دہلی۔ماؤنٹ مکالومیں ہندوستانی فوجی کی ایک تلاشی مہم جس میں دعوی کیاگیاتھا کہ خیالی جانور نما ء انسان یتی واپس لوٹ آیاہے‘

مگر یہ سرکاری پلان کے عین برعکس ہے‘ جس میں اب تک ڈومین ماہرین کے پاس موجود تصویروں کی طرح کسی قسم کے شواہد ملنے کی بات نہیں کی گئی ہے۔

تلاشی مہم 26مار چ کو ختم ہوگئی اور متعدد افیسر جو اس مہم سے وقف ہے نے کہاکہ حال ہی میں ٹیم ہندوستان واپس لوٹی ہے۔

فوج کا منصوبہ تھا کہ نیپال‘ تبت سرحد پر واقعہ مکالو پہاڑوں سے واپس لوٹنے کے بعد وہ ماہرین کے ساتھ شواہد شیئر کرے گی تاکہ خیالی جانور نماء انسان یتی کی موجودگی کی پرسراسر کہانی سے پردہ اٹھایاجاسکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فوج نے اس کے متعلق کوئی مواود فراہم نہیں کیاہے۔

قابل غور ہے کہ اتراکھنڈ نژاد وائیلڈ لائف انسٹیٹو آف انڈیا(ڈبیلو ائی ائی) جو کہ وزرات ماحولیا ت کی نگرانی میں چلائے جانے والے ایک خود مختار ادارہ ہے و بھی نہ تو کوئی کمیونکشن یا نہ ہی فوج کی جانب سے پیروں کے نشان پر مشتمل شواہد ملے ہیں۔

ادارے کے سینئر عہدیدر بشمول ایک سینئر سائنس داں جس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ فوج نے کہاکہ پیروں کے نشان کے متعلق مواد شیئر نہیں کیاہے۔

اس ضمن میں آرمی کو سوالا ت بھیجے ہیں مگر اس پر اب تک فوج کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔

فوج کی جانب سے اپریل2019میں ٹوئٹر پر پیروں کے نشان پر مشتمل فوٹوز پوسٹ کئے تھے اس کے فوری بعد ایک ڈبیلو ائی ائی کے سائنس داں جس نے یتی کے افسانے پر بڑے پیمانے پر مطالعہ کیاتھانے ای ٹی کو بتایاتھا کہ یتی کی موجودگی کے متعلق کوئی واضح مواد اور ڈی این اے موجود نہیں ہے۔

یتی کی موجودگی کو محض پیروں کے نشان سے قائم نہیں کیاجاسکتا ہے‘ کیونکہ وہ سور ج اور ابر کے دوران برف میں پھیلتے ہیں۔