یمن اس وقت دوراہے پر کھڑا ہے : مارٹن گریفتھس

   

صنعاء ۔ 28 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس کا کہنا ہے کہ یمن میں دیرپا امن ایک جامع حل کے ذریعے ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے ، اس حل تک مذاکرات کے سوا کسی دوسرے راستے سے پہنچنا خارج از امکان ہے۔گریفتھس نے یہ بات اردن کے دارالحکومت عَمّان میں یمنی شخصیات کے ساتھ دو روز جاری رہنے والے مشاورتی اجلاس کے اختتام پر جمعرات کے روز کہی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بات چیت کے شرکاء یمن میں امن کے حوالے سے ایک ہی ویژن پر موافقت رکھتے ہوں۔اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مذکورہ اجلاس میں متعلقہ یمنی مرد اور خواتین کے گروپ نے شرکت کی۔ ان افراد کے بیچ سرکاری طور پر سیاسی عمل کے دوبارہ آغاز کا امکان زیرِ بحث آیا۔ اس دوران امن عمل اور اس کو آگے لے جانے کے مواقع کی راہ میں حائل چیلنجوں پر بھی غور کیا گیا۔میڈیا ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس کے آغاز میں مارٹن گریفتھس نے خبردار کیا کہ اگر رعائتیں پیش نہ کی گئیں اور عسکری جارحیت کے حوالے سے تحمل مزاجی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو یمن ایک چوراہے پر پہنچ جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یمن اس وقت دوراہے پر کھڑا ہے، یا توجارحیت میں کمی لانے اور سیاسی عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک جامع میکانزم پر اتفاق رائے عمل میں آئے … اور یا پھر ایک بڑی جارحیت کے نئے مرحلے میں داخل ہوا جائے۔ گریفتھس کے مطابق لڑائی جاری رہنے کے باوجود امید کا پہلو بدستور قائم ہے۔واضح رہے کہ یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی نے بدھ کے روز باور کرایا تھا کہ حوثی ملیشیا مارب، الجوف، تعز، صعدہ، البیضاء￿ اور دیگر یمنی صوبوں میں ایک بھرپور جنگ بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سویڈن کی وزیر خارجہ آن لینڈی کے استقبال کے موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ حوثی امن کو یقینی بنانے کی خواہش نہیں رکھتے۔ یمنی صدر کے مطابق حوثی ملیشیا وقت کے حصول کے لیے مختلف چالوں کا سہارا لے رہی ہے۔
منصور ہادی نے باور کرایا کہ یمن کی آئینی حکومت حوثیوں کے ساتھ 2018 میں دستخط کیے گئے اسٹاک ہوم معاہدے پر عمل درامد کی مکمل پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مذکورہ معاہدے کی شقوں پر کاربند ہے تا کہ امن کو یقینی بنایا جا سکے تاہم حوثی ملیشیا نے معاہدے پر دستخط کو ایک سال گزر جانے کے باوجود اس کی پاسداری نہیں کی۔