یمن پر میزائیل اور ڈرون حملے ، 80سپاہی ہلاک

,

   

دوبئی ۔19جنوری ۔(سیاست ڈاٹ کام) یمن میں ایک حملے میں 80 فوجیوں کے مارے جانے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ یمنی فوجیوں کی ہلاکت ایک مسجد پر گرنے والے میزائیل حملے میں ہوئی۔یمن کے فوجی اور طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے ایک میزائیل حملے سے ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ میزائیل حملہ اتوار 19جنوری کی صبح میں کیا گیا، جب فوجی نماز کی ادائیگی کے لئے مسجد میں جمع تھے۔ یہ میزائیل حملہ یمن کے وسطی صوبے مارب کی ایک مسجد پر کیا گیا۔ مارب کے طبی ذرائع نے اس مبینہ میزائیل حملے میں کم از کم 75 فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ یمن کے عسکری حکام کے مطابق میزائیل حوثی ملیشیا نے داغا تھا۔ کئی دیگر فوجیوں کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔ آخری خبریں آنے تک امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری تھا۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔یمن کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر عبد ربہ منصور ہادی نے اس میزائیل حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس بزدلانہ اور دہشت گردانہ فعل قرار دیا۔ ہادی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ حوثی ملیشیا کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ امن کی خواہش نہیں رکھتے اور اُن کا یقین تباہی، بربادی اور ہلاکتوں پر ہے۔حوثی ملیشیا نے اس حملے کے حوالے سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ عدن سے سرکاری نیوز ایجنسی صبا نے بھی ہلاکتوں کی حتمی تعداد کے بارے کوئی رپورٹ جاری نہیں کی ہے۔ حوثی ملیشیا ماضی میں سعودی سرزمین کو بھی بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بناتے رہے ہیں۔یمنی تنازعہ 2014 ء سے جاری ہے اور اُس وقت ایران نواز حوثی ملیشیا نے پیش قدمی کرتے ہوئے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔ یمنی حوثی ملیشیا کو ایران کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان کے خلاف سعودی عرب نے ایک عسکری اتحاد بھی قائم کر رکھا ہے اور 2015 ء سے عسکری حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔صدر عبد ربہ منصور ہادی کو سعودی عرب کی حکومت کی کھلی حمایت حاصل ہے اور انہوں نے بندرگاہی شہر عدن کو اپنا عارضی دارالحکومت بنا رکھا ہے۔ منصور ہادی کو خلیجی ریاست متحد عرب امارات کی بھی عسکری و مالی مدد دستیاب ہے۔ یہ ریاست بھی سعودی عسکری اتحاد میں شامل ہے۔سعودی عسکری اتحاد حوثی ملیشیا کو فضائی اور زمینی کارروائیوں سے نشانہ بنا رہا ہے لیکن تاحال کثیر الملکی عرب ممالک کا اتحاد حوثی ملیشیا کو شکست دینے سے قاصر ہے۔ یمنی تنازعے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔