واشنگٹن۔قومی سطح پرکرونا وائرس کے بڑھتے معاملات کے باوجودامریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی یوم آزادی کی تقریر کو عالمی وباء کویڈ19کے خلاف ملک کی ”ترقی“ کے لئے فقرے کے طور پر استعمال کیااور ’شدت پسند دائیں بازو‘ مذکورہ مارکسٹوں‘انتشار پسندوں‘ اشتعال انگیزی کرنے والوں اور لٹیروں“ کو شکست دینے کے عزائم کا بھی اظہار کیاہے۔
ہفتہ کے روز ساوتھ لاؤن میں تقریر کے دوران ٹرمپ نے کیا کہا اس کے حوالے سے زانہو نیوز ایجنسی نے کہاکہ ”فی الحال ہم شدت پسند دائیں بازو‘ مذکورہ مارکسٹ‘ انتشار پسندوں‘ مذکورہ اشتعال انگیزی کرنے والوں‘ احتجاج کرنے والوں اور لٹیروں اور کئی مثالوں میں مکمل طور پر کیا کررہے ہیں جن لوگوں کو اس بات کا بھی اندازہ نہیں ہے انہیں شکست دینے کی مشق میں ہے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ”ہمارے مجسموں کو مہندم کرنے کی‘ہماری تاریخ کو مٹانے‘ ہمارے بچوں کا ذہن خرب کرنا اور ہماری آزادی میں رخنہ پیدا کرنا کی برہم ہجوم کو ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے“۔
پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلاؤڈ کی موت کے پیش نظر متنازعہ یادگاروں کو ہٹانے کا ٹرمپ حوالہ دے رہے تھے‘ اس واقعہ کے بعد ملک میں پولیس کی بربریت کے خلاف بڑے پیمانے پر نسلی امتیاز کے حوالے سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیاتھا۔
ٹرمپ نے امریکہ کے میڈیا اداروں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وہ ”جھوٹے اور اپنے مخالفین کو بھی نسل پرست کہتے ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ ”آپ نہ صرف میری‘ آپ نہ صرف امریکی عوام کی بلکہ ان نسلوں کی بھی غیبت کررہے ہیں جنھوں نے امریکہ جو زندگیاں دی ہیں“۔
مذکورہ صدر نے اپنی چھوٹیوں کی شروعات جمعہ کے روزساوتھ ڈاکوٹا اسٹیٹ میں مونٹ روشموری کا دورے سے کی اور اپنے مشہور الزامات جس میں ”برہم ہجوم“ پر ”بے رحمانہ مہم“ کے ذریعہ امریکی تاریخ کو مٹانے کا الزام عائد ہے وہیں ”امریکی ہیروز کے نام پر قومی پارک“ قائم کرنے کا بھی عہد لیاجہاں پر ”مذکورہ عظیم امریکی ہمیشہ زندہ رہیں گے“۔
ٹرمپ جب 4جولائی کے روز امریکی میڈیا کو دئے گئے اپنے پیغام میں جاں ”شدت پسند دائیں بازو“کی گھیرا بندی کررہے تھے‘ ڈیموکرٹیک کے صدارتی امکانی امیدوار جائے بیڈن کا مرکز توجہہ نسلی انصاف کی پکا ر رہاتھا۔
عالمی وباء کے دوران امریکہ اپنا224ویں یوم آزادی منارہا ہے جبکہ ہفتہ کے روز ملک میں کرونا وائرس سے متاثرین کے 45,000نئے معاملات درج کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ملک میں نسلی انصاف کے لئے احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ امریکہ کئی بڑے او راہم شہروں میں اب بھی نسلی انصاف کی مانگ پر احتجاجی مظاہرے پیش کئے جارہے ہیں