یونین منسٹر پرہالد جوشی نے بلقیس بانو عصمت ریزی کے خاطیوں کی مدافعت میں دیابیان

,

   

پرہالد جوشی اوربی جے پی لیڈر ہاردیک پٹیل نے خاطیوں کی رہائی کی مدافعت کی‘ تاہم گجرات کے بی جے پی رکن اسمبلی الپیش ٹھاکر نے کہاکہ مذکورہ فیصلہ ناقابل قبول ہے اور اس کو ایک گھناؤنہ اوروحشیانہ جرم بھی قراردیا ہے۔


مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر اور بی جے پی لیڈر پرہالد جوشی نے اور پارٹی میں نئے شامل ہاردیک پٹیل نے مرکزی کی جانب سے2002گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو عصمت ریزی او ران کے گھر والوں کے قاتل کے خاطیوں کی رہائی کے فیصلے کی مدافعت کی ہے

1

این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مذکورہ منسٹر نے ”جیل میں کچھ وقت“ گذرنے کے بعد مجرمین کی رہائی کے متعلق ان کی پارٹی کے فیصلے کی مدافعت کی ہے۔ گجرات میں پارٹی کی فی الحال مہم چلارہے جوشی نے کہاکہ ”جب حکومت او رمتعلقہ افراد نے فیصلہ لیا ہے اس میں غلط دیکھنے والے ہم کون ہوتے ہیں جبکہ یہ فیصلہ قانون کے پیش نظر لیاگیاہے“۔

مرکزوزرا ت داخلی امور جس کی قیادت امیت شاہ کررہے ہیں نے بی جے پی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کو ان مجرمین کی15اگست کے روز رہائی کے لئے ہر ی جھنڈی دیکھائی تھی۔

ایسا معلوم ہوا ہے کہ گجرات سزا معافی پالیسی کے مشاورتی بورڈ کے دس اراکین میں سے پانچ بی جے پی کے لوگ ہیں۔ مذکورہ منسٹر نے مرکز کے اس استدلال کی بھی مدافعت کی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ 11مجرمین کی رہائی ان کے 14سال جیل میں گذرنے کے بعد اور اس کے علاوہ ان کے ”بہترین برتاؤ“ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔

ہاردیک پٹیل جنھوں نے حال ہی میں کانگریس چھوڑ کر بھگوا پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے نے بھی اس رہائی کی حمایت کی ہے۔ ہاردیک پٹیل نے کہاکہ ”بہترین برتاؤ والے قیدیوں کو رہا کرنے کی مجاز ریاستی حکومت ہے۔

میرا یہ ماننا ہے کہ جان بوجھ کر اس کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔ یقینا کوئی بھی مجرم اس کے کارتوتوں کی سزا کا حقدار ہے“۔

تاہم ایک بی جے پی لیڈر نے اس ریوڑ کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔ الپیش ٹھاکر نے کہاکہ مذکورہ فیصلہ ناقابل قبول ہے اور اس کو ایک گھناؤنہ اوروحشیانہ جرم بھی قراردیا ہے۔

ٹھاکر نے کہاکہ ”میں اس کوقبول نہیں کرتا۔ اچھابرتاؤ بھی کافی نہیں ہے‘ اس طرح کے لوگوں کے لئے۔ یہ شرم ناک ہے اور جب وہ جیل سے باہر ائے تو انہیں میٹھائیں دی جارہی ہیں“۔