یونیورسٹی آف حیدرآباد میں چیتے کی موجودگی!

,

   

خاتون گارڈ کے دعوی کے بعد جنگلی جانور کی تلاش شروع ، عوام کو چوکنا رہنے کا مشورہ

حیدرآباد /11 جنوری ( سیاست نیوز ) حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں میں جنگلی جانوروں خاص کر چیتے کی موجودگی سے حالیہ دنوں میں لوگوں میں خوف کا ماحول دیکھا گیا ہے ۔ اور اب تو حیدرآباد کے اندرونی علاقوں میں اس طرح جنگلی جانور کو دیکھنے کے دعوی نے ایک نئی بحث چھیڑدی ہے ۔ کیونکہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے ایک خاتون گارڈ نے گذشتہ روز چیتا دیکھنے کا دعوی کیا ہے جس کے بعد کوئی جو کھمم لئے بغیر یونیورسٹی کے انتظامیہ نے محکمہ جنگلات کے اعلی عہدیداروں کو مطلع کرتے ہوئے کارروائی کا آغاز کردیا ہے ۔ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کی خاتون گارڈ نے اپنے دعوی پر ثابت قدم رہتے ہوئے کہا کہ اس نے یونیورسٹی کیمپس میں چیتے کو دیکھا ہے ۔ جس کے بعد یونیورسٹی کے چیف سیکوریٹی آفیسر نے محکمہ جنگلات سے رابطہ کیا ۔ دریں اثناء او ایس ڈی ( وائلڈ لائف ) اے شنکرن نے کہا ہے کہ ان کے عہدیداروں نے کوئی جوکھم لئے بغیر جھاڑیوں میں چیتے کے پیروں کے نقوش تلاش کرنا شروع کردیا ہے اور ساتھ ہی کیمروں کو نصب کرنے کی کارروائی بھی شروع کردی ہے تاکہ کیمروں کے ذریعہ چینا کی موجودگی کا ہونا یقین ہو ۔ چیتے کے پاس کچھ پیروں کے نشان ملے ہیں تاہم ان نقوش کے متعلق ہنوز کوئی واضح ثبوت دستیاب نہیں ہوا ہے ۔ کیونکہ یونیورسٹی کیمپس میں کئی جانور گھومتے ہیں لہذا یہ ان جانوروں کے نشان بھی ہوسکتے ہیں ۔ یونیورسٹی آف حیدرآباد کے ترجمان پرویز ونود پاورلا نے کہا کہ طلبہ ، اساتذہ اور یونیورسٹی کے دیگر افراد کو مطلع کرنے کیلئے نوٹس جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور انہیں سنسان مقامات پر اکیلے جانے سے احتیاط کرنے کی ہدایت دی جارہی ہے ۔ یونیورسٹی میں چیتے کی موجودگی کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ کیونکہ ان علاقوں میں ماضی میں چیتا پایا گیا تھا ۔ جس کا ماضی قریب میں واقعہ 2014 کا ہے جس میں یونیورسٹی سے 12کیلومیٹر کے فاصلے پر موجود آئی سی آر آر آئی ایس اے ٹی کے کیمپس میں چیتے کو پکڑ لیا تھا ۔