اویسی نے الزام لگایا ہے کہ سیاسی مفادات کے لئے بی جے پی حکومت ریاست میں مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے If the parameter is that no officer should be connected to religious activity then prohibit use of all religious symbols/images in offices. If merely discussing faith at home is a crime then punish any officer participating in public religious celebrationWhy double standards?2/2— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) September 29, 2021 اویسی نے کہاکہ”ایک سینئر افیسر کے چھ سالہ قدیم ایک ویڈیو کی ’جانچ‘ میں مذکورہ یوپی حکومت نے ایس ائی ٹی بنائی ہے۔ یہ ویڈیو گمان کے باہر کا ہے اور اس وقت ہے جب یہ حکومت اقتدار میں نہیں تھی۔ مذہب کی بنیاد پر منظم ہراسانی کا یہ معاملہ ہے“۔منافقت کا بی جے پی الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ ”اگرمذکورہ پیمانے کوئی بھی افیسر مذہبی سرگرمیوں سے وابستہ نہیں ہونا چاہئے پر مشتمل ہے تو پھر دفاتر میں سے تمام مذہبی نشانات او رتصویروں پر روک لگادینا چاہئے۔ اگر گھر میں عقائد پر بات کرنا جرم ہے تو عوامی مذہبی تقاریب میں حصہ لینے والے تمام افیسروں کو سزا دی جانی چاہئے“۔معروف عالم دین کلب جوادبھی مذکورہ ائی اے ایس افیسر کی حمایت میں آگے ائے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”ہر فرد کو اپنے گھر میں عبادت کرنے کا حق حاصل ہے۔ اگر یہ ائی اے ایس افیسر نے اپنے گھر ہی میں ایک مخصوص انداز میں عبادت کی ہے‘ تو کیوں انہیں اس کے لئے قصو ر وار ٹہرایا جارہا ہے؟ہر معاملہ میں ایس ائی ٹی کی جانچ حق بجانب نہیں ہے کیونکہ ہر فرد کو اس کی مذہبی آزادی ہے“۔ مذکورہ یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے ریاست میں جبری اور غیر قانونی مذہبی تبدیلی کے خلاف سخت موقف اختیار کئے ہوئے ہے۔ مذکورہ یو پی اے ٹی ایس نے اپنے تنظیموں کے ذریعہ ملک کے مختلف حصوں میں مذہبی تبدیلیوں میں ملوث14لوگوں کو حراست میں لیاہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مظلوموں لوگوں کو دھماکنے اور مذہب اسلام کی طرف راغب کرنے کے لئے پیسوں کی پیشکش میں مذکورہ لوگ ملوث ہیں۔