یوپی انتخابات میں اے ائی ایم ائی ایم کا داخلہ کیا بی جے پی کے لئے مددگار ہوگا؟

,

   

حیدرآباد۔یوپی میں انتخابات بہت خراب ہیں اور ساری ملک کی نگاہیں مذکورہ انتخابات کی طرف ہیں۔ اس ریاست کی موجودہ حکمران جماعت بی جے پی ہے۔ بعض بڑی سیاسی جماعتیں ریاست میں جو ہیں وہ اکھیلیش یادو کی سماجی وادی پارٹی‘ مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس ہے۔

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بھی خود کو پیچھے نہیں رکھنا چاہتی ہے کیونکہ اس کے سربراہ اور حیدرآباد ایم پی اسد الدین اویسی نے اعلان کیاکہ وہ یوپی میں 150سیٹوں پر مقابلہ کریں گے۔

مذکورہ اے ائی ایم ائی ایم کا ایک بڑے انداز میں ان انتخابات میں مقابلہ کرنااس بات کا رحجان پیدا کررہا ہے کہ یہ مسلم پارٹی کا یوپی انتخابات میں داخلہ بی جے پی کے لئے فائدہ پہنچانے جارہا ہے۔

اس طرح کے رحجان کو اس وقت مضبوطی حاصل ہوگئی جب یوپی کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے انتخابات میں مقابلے کے ”اویسی کے چیالنج“کو تسلیم کرلیا اور بڑے شاندار انداز میں اویسی کی ایک عظیم مسلم لیڈرکے طور پر ستائش کی۔

اے ائی ایم پی ایل بی کے ایک رکن مفتی اعجاز احمد قاسمی مرحوم کا ایک ویڈیو کلپ یہاں یوٹیوب پر ہے جس میں قاسمی دعوی کررہے ہیں کہ یہ اے ائی ایم ائی ایم بی جے پی کے ساتھ خفیہ تال میل ہے۔

اس ویڈیو میں قاسمی کو یہ دعوی کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ اس پارٹی کاداخلہ راست طور پر یوپی میں بی جے پی کو مسلم ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ فائدہ مند ثابت ہوگا

YouTube video

مفتی قاسمی جو کچھ سالوں قبل ایک ٹیلی ویثرن مباحثہ کے دوران بے قابو ہوکر ایک خاتون ساتھی کو پیٹا تھا اور جس کا انتقال 17اپریل2021کو ہوا ہے اس ویڈیو کلپ میں یہ کہتے ہوئے بھی سنائی دے رہے ہیں کہ حیدرآباد کے باہر جہاں کہیں بھی اپنے مضبوط گڑمیں اے ائی ایم ائی ایم الیکشن لڑنا چاہتے ہے اس میں بی جے پی کو ہاتھ ہوتا ہے تاکہ مسلمانوں ووٹوں کو منتشر کیاجاسکے۔

سال2008مسلمانوں کے لئے سب سے برا رہا ہے‘ قاسمی کو ویڈیو میں کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کیونکہ سینکڑوں بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرلیاگیا اور انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیاگیا اور اسی اس طرح کی ظالمانہ گرفتاری کو نہیں روک سکے حالانکہ ان کی پارٹی اے ائی ایم ائی ایم کا اس وقت یو پی اے کے ساتھ اتحاد تھا“۔

مفتی قاسمی کا یہ بھی دعوی سنا جاسکتا ہے کہ بی جے پی کے کئی ایک قائدین نے کہاکہ اویسی کا ان کا آدمی ہے اور جہاں کہیں بھی وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کو نشانہ بناتا ہے یہ نشانے کم سے کم ایک لاکھ ووٹوں کو بی جے پی کے لئے منتقل کرتا ہے۔

تاہم بعض لوگوں کا مانا ہے کہ یوپی میں مسلمانوں کے مفادات کے متعلق بات کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

بی بی سی کے سابق صحافی قربانی علی جس کا تعلق یوپی سے کا کہنا ہے کہ یوپی میں آج کوئی پارٹی یا لیڈر نہیں ہے جو مسلمانو ں کے مسائل اجاگر رے اور اس طرح کے حالات میں یہ فطری بات ہے کہ اے ائی ایم ائی ایم کو مسلمانوں کی چیمپئن پارٹی کے طور پر پیش کرنے کے اسباب پیدا کررہے ہیں