یوپی انتخابات کے چوتھے دور کی رائے دہی میں 60فیصد رائے دہی درج

,

   

سال2017میں 62.55فیصد پولنگ ان سیٹوں پر درج ہوئی تھی جبکہ 2019کے لوک سبھا الیکشن میں 60.03فیصد پولنگ ہوئی تھی۔
لکھنو۔الیکشن کمیشن کے بموجب چہارشنبہ کے روز اترپردیش میں سات دور کی رائے دہی میں چوتھے دور کی رائے عمل میں ائی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ایپ کے بموجب 9.30رات 59.77فیصد ووٹ درج کی گئی ہے۔

مذکورہ میں تازہ ترین تفصیلات رحجان کے تناسب کے حساب سے 5بجے شام کو سرکاری اعلان کے بھی پیش کیاجاتا ہے۔ رائے دہی کے ایک روز بعد رائے دہی کاتناسب ریاستی الیکشن کمیشن کرتا ہے۔

چوتھے دور کی رائے دہی کے بعد 403اسمبلی حلقوں میں سے 231اسمبلی حلقوں کااحاطہ کرلیاگیاہے۔ آخری تین دو ر کی رائے دہی 27فبروری‘ 3مارچ اور7مارچ کو عمل میں ائے گی۔

تقریبا624امیدوار اس دور کی رائے دہی میں میدان میں تھے۔ رائے دہی کے تناسب پیش کرنے والے اس ایپ کے بموجب پیلی بھیت میں 67.59فیصد‘ لکھیم پور کھیری میں 65.54فیصد‘ سیتا پور58.39فیصد‘ ہردوائی میں 58.99فیصد‘ انناؤ میں 57.73فیصد‘ لکھنو میں 55.92فیصد‘ رائے بریلی میں 61.90فیصد‘باندہ میں 57.54فیصد‘ فتح پور میں 60.07فیصد پولنگ درج کی گئی ہے۔

سال2017میں 62.55فیصد پولنگ ان سیٹوں پر درج ہوئی تھی جبکہ 2019کے لوک سبھا الیکشن میں 60.03فیصد پولنگ ہوئی تھی۔الیکشن کمیشن کے دوبارہ رائے دہی کے احکامات والے ضلع منی پور کے کرہل اسمبلی حلقہ کے پولنگ بوتھ نمبر266میں شام5بجے تک 73.67فیصد کے قریب رائے دہی ہوئی ہے۔

کرہل میں جہاں سے سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو کے میدان میں مدمقابل مرکزی وزیر اور بی جے پی کے ایس پی سنگھ بگھیل امیدوار ہیں جہاں 20فبروری کے روز تیسرے دور میں رائے دہی عمل میں ائی تھی۔

جبکہ انتخابی عملے کا دعوی ہے کہ بڑے پیمانے پر رائے دہی پرامن رہی ہے وہیں سماج وادی پارٹی نے لکھنو‘ انناؤ‘ ہردوائی‘ اور سیتا پور کے بعض علاقوں میں چند بدعنوانیوں کا الزام لگایااور کاروائی کی مانگ کی ہے۔

لکھنو میں بی ایس پی صدر مایاوتی‘ ڈپٹی چیف منسٹر دنیش شرما‘ ریاستی وزیر برجین پٹانئک اور کئی سینئر عہدیدار ووٹ ڈالنے والوں میں شامل رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے بموجب2.3کروڑ لوگ جس میں 1.14کروڑ مرد اور99.3لاکھ خواتین شامل ہیں ووٹ ڈالنے کے اہل تھے جنھوں نے 24643پولنگ بوتھوں اور13817پولنگ سنٹرس پر اس دور کی رائے دہی میں اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کیاہے۔

لکھیم پور کھیری میں جہاں پچھلے سال اکٹوبر میں ایک تشدد کے دوران اٹھ لوگ بشمول چار کسان مارے گئے تھے‘ مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر اجئے مشرا نے اپناحق رائے دہی استعمال کیاہے۔

ان کا بیٹا اس تشدد کے معاملے میں ایک ملزم ہے جس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔اس ماہ سے قبل الہ آباد ہائی کورم نے اشیش کی ضمانت منظور کی تھی‘ جس سے متوفی کسانوں کے ناراض گھر والوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاہے۔

اجئے مشرا نے ناتو پولنگ بوتھ میں جاتے وقت او رنہ ہی پولنگ بوتھ سے ووٹ ڈال کر واپس ہوتے وقت میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیاہے۔

اس دور میں جس 59سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ہیں میں سے 2017کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 51پر جیت حاصل کی تھی‘ جبکہ سماج وادی پارٹی چار اور بھوجن سماج پارٹی نے تین اور باقی ایک سیٹ بی جے پی کی ساتھی اپنا دل (سونی لال) کے حق میں گئی تھی۔

اس دور میں اہم امیدواروں میں اترپردیش کے وزیر قانون برجیش پٹنائک‘ سماج وادی پارٹی کے قومی ترجمان انوراگ بھدوریا‘ سابق ایس پی منسٹر ابھیشک مشرا اور سابق اترپردیش قانون ساز اسمبلی ڈپٹی اسپیکر نتن اگرول اور ادیتی سنگھ کے نام شامل ہیں۔