یوپی میں آج نماز جمعہ کے موقع پر نیم فوجی دستے اور ڈرونس تعینات

,

   

انٹرنیٹ سرویس کئی مقامات پر دوبارہ منقطع، حساس علاقوں میں پولیس کا فلیگ مارچ، نقصان کی پابجائی کیلئے مزید نوٹسیں جاری

لکھنو ۔ 26 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں کل نمازجمعہ کے موقع پر امن کو یقینی بنانے کیلئے سیکوریٹی بڑھادی گئی ہے اور پٹرولنگ میں شدت پیدا کردی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے ترمیم شدہ قانون شہریت کے خلاف ریاست میں احتجاجوں کے دوران بڑے پیمانہ پر تشدد پیش آیا جسے ملحوظ رکھتے ہوئے ریاستی نظم و نسق نے بطور احتیاط کئی اقدامات کئے ہیں۔ انٹرنیٹ سرویس جو تقریباً ایک ہفتے کے بعد بحال کردی گئی تھی، اسے غازی آباد اور کئی دیگر مقامات پر دوبارہ منقطع کردیا گیا ہے تاکہ افواہوں کو روکا جاسکے۔ گورکھپور میں گزشتہ جمعہ کے تشدد کے اعادہ کو ٹالنے کیلئے پولیس نے حساس علاقوں میں فلیگ مارچ کیا اور تمام سرکلس اور پولیس اسٹیشن علاقوں میں امن کمیٹیوں کے ساتھ میٹنگ منعقد کی۔ پیرا ملٹری فورس کے جوانوں اور اسٹیٹ پولیس فورس کو کل جمعہ کے موقع پر سیکوریٹی یقینی بنانے کیلئے تعینات کیا جائے گا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ وجیندر پانڈین نے کہا کہ ڈرون کیمروں کو بھی استعمال کیا جائے گا تاکہ شرپسندوں کی شناخت کی جاسکے۔ دریں اثناء احتجاجوں کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث افراد کی جائیداد قرق کرنے کا عمل آگے بڑھایا گیا ہے اور مختلف اضلاع میں مزید 372 افراد کو نوٹسیں جاری کی گئی ہیں۔

محکمہ داخلہ کے ترجمان نے آج بتایا کہ گزشتہ ہفتے پیش آئے تشدد میں 19افراد ہلاک ہوئے ، 288 پولیس ملازمین زخمی ہوئے جن میں 61 کو آتشیں اسلحہ سے زخم آئے۔ انہوں نے کہا کہ 327 ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں اور 5558 احتیاطی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔سب سے زیادہ 200 نوٹسیں مراد آباد میں جاری کی گئیں جس کے بعد لکھنو میں 110 ، گورکھپور میں 34 اور فیروز آباد میں 29 نوٹسیں بھیجی گئیں۔ ساری ریاست میں تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی پاداش میں 1113 افراد گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ کانپور میں اینٹی سی اے اے تشدد کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ بنگلہ دیشی اور کشمیری اس میں ملوث ہیں۔ ان کے رول کا معقول ثبوت پایا جاتا ہے۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس ، ٹیچرس اور نان ٹیچنگ اسٹاف کے بشمول تقریباً 1200 نامعلوم افراد منگل کو موم بتی کے ساتھ نکالے گئے جلوس کی پاداش میں ماخوذ کئے گئے ہیں۔ یہ جلوس ضابطہ فوجداری کے دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکام لاگو ہونے کے باوجود نکالا گیا جس میں تشدد پیش آیا۔ اے ایم یو نئے قانون شہریت کی شدید مخالف ہے۔