لکھنو۔اترپردیش میں پیش ائے ایک عجیب وغریب واقعہ میں لکھنو کی ایک مندر کی دیوتا کو اراضی کے دستاویزات میں ”مردہ قراردیا“ گیاتھا۔
بتایاجارہا ہے کہ یہ مندر100 سال قدیم اور 7000اسکوئر میٹر پر پھیلاہوا ہے اور بھگوان کرشنا رام کے نام پر رجسٹرارڈ ٹرسٹ اس مندر کاچلاتا ہے۔
موہن لال گنج علاقے کے کوشموارا حلاوا پورا گاؤں میں یہ مندر ہے۔ کسی وقت میں ایک شخص گیار پرساد کا نام بھگوان کرشنا رام کے والد کے نام پر اراضی کے دستاویزات پر شامل کردیاگیاتھا۔
سال1987میں جب اراضی کے ریکارڈس کو اکٹھا کیاگیا‘ بھگوان کرشنا کو مردہ قراردیاگیاتھا۔ اسی کے ساتھ ٹرسٹ کو ان کی اپنی جائیداد کے طور پر گیاپرساد کے نام تبدیل کردیاگیاتھا۔ سال1991میں گیاپرساد مرگیا۔
ٹرسٹ ان کے بھائیوں رامناتھ او رہری دوار کے نام پر منتقل کردی گئی تھی۔ پچیس سال بعد یہ معاملے اس وقت منظر عام پر آیاجب مندر کے حقیقی ٹرسٹی سوشیل کمار ترپاٹھی نے 2016میں نائب تحصلیدار سے اس کی شکایت درج کرائی تھی۔ یہ معاملے نائب تحصلیدار سے گھوم کر ضلع مجسٹریٹ اور پھر ڈپٹی چیف منسٹر دفتر بنا کسی نتیجے کے پہنچ گیا۔
اب یہ بات سامنے ائی ہے کہ میوٹیشن کے متعدد معاملات دھوکہ دھڑی کے اندازمیں پیش ائے ہیں۔ڈپٹی چیف منسٹر دنیش شرما جس نے حال ہی میں ایس ڈی ایم پروفال ترپاٹھی کو معاملے کی جانچ کرنے کے احکامات دئے ہیں نے کہاکہ تحقیقات میں اسبا ت کاانکشاف ہوا ہے کہ ٹرسٹ جس کے نام پر رجسٹرارڈ ہے اس حقیقی نام پر کسی نے جعلی دستاویزات بنائے ہیں۔
مذکورہ دھوکہ دھڑی مندر کی 7300اسکوئر میٹر اراضی پر قبضہ کرنے کے لئے کیاگیاہے
ایس ڈی ایم کے بموجب تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ سابق میں بھگوان کرشنا رام کے نام پر مندر او راراضی دونوں رجسٹرارڈ کئے گئے ہیں۔ ترپاٹھی نے کہاکہ مندر کی اراضی کو مقامی گرام سبھا کی بنجر زمین کھاجارہا ہے۔
اس منشاک کو ایس ڈی ایم کی عدالت میں چیالنج کیاگیاہے اور معاملے کی سنوائی کی جارہی ہے