تاہم پولیس نے تمام الزامات کو مسترد کیاہے
لکھنو۔ موبائیل فون سے نکالے گئے ویڈیوز میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ لکھنو میں پولیس جوان ہفتہ کی رات افرتفری کے دوران کھانے کے اشیاء پر مشتمل ڈبوں اور بلانکٹس احتجاج کے مقام سے اٹھاکر لے جارہے ہیں۔
ان میں سے کچھ جوان ہیلمٹس پہنے ہوئے ہیں‘ جو شب بسری کے لئے رکھے ہوئے فوم شیٹس بھی اٹھاکر لے جاتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں
ہفتہ کی رات میں لے گئے ایک ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ ایک خاتون احتجاجی کو پولیس جوانوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے بھی دیکھاجاسکتا ہے اور وہ پوچھ رہی ہیں ”آپ لوگ بلانکٹس کیو ں لے کر جارہے ہیں؟“۔
تاہم مذکورپ پولیس نے ان تمام الزامات سے انکار کیامگر اس بات کوتسلیم کیاکہ ”واقعہ کے بعد بلانکٹس ضبط کرلئے گئے ہیں“۔
اپنے بیان میں الزامات کومسترد کرتے ہوئے لکھنو پولیس نے اتوار کے روز کہاکہ”لکھنو میں کلاک ٹاؤر کے پاس‘ غیر قانونی احتجاج کے دوران کچھ لوگ خیمہ لگانے کی کوشش کررہے تھے اور انہیں اجازت دینے سے انکار کردیاگیاتھا۔
کچھ گروپس نے پارک میں بلانکٹس تقسیم کئے اورکچھ لوگ جو احتجاج کا حصہ نہیں تھے وہ بلانکٹس لینے کے لئے یہاں پر پہنچے۔
ہم نے ہجوم کو منتشر کیا۔ اس کے بعد ہم نے بلانکٹس ضبط کرلئے۔ مہربانی کرکے افواہیں بہ پھیلائیں“
घंटाघरपार्क में #अवैध_धरना_प्रदर्शन के दौरान
कुछसंगठनों द्वारा कम्बल वितरित कराया जारहा था जिससे आसपास केलोग जो धरनेमें सम्मिलित नहींथे वहभी कम्बललेने आरहे थे #पुलिस द्वारा कम्बल एवम् संगठन के व्यक्तियों को हटवाया गया व विधिक कार्यवाही कीगई |कृपया #अफवाह न फैलाएं @lkopolice pic.twitter.com/ovHoviiAA6— Vikas Chandra Tripathi🇮🇳 (@vctcop) January 19, 2020
متنازعہ شہریت ترمیمی قانون اوراین آرسی کے خلاف جمعہ کے روز پچاس کے قریب عورتوں نے مذکورہ احتجاج کی شروعات کی تھی جو ہفتہ کے روز غیر معینہ مدت کے احتجاج میں تبدیل ہوگیا جس میں خواتین‘ بچوں اور سینئر شہروں کی تعداد میں بڑی تعداد شریک ہوئی۔
مختلف تنظیمو ں او رادروں کی جانب سے بھی اس احتجاج کو حمایت حاصل ہورہی ہے۔ ہفتہ کی رات کو پولیس کی جانب سے احتیاطی اقدامات نافذ کئے جانے کے بعد لکھنو شہر میں بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کردگئی ہے۔
پڑوسی ممالک بنگلہ دیش‘ افغانستان‘ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ظلم وستم کا شکار اقلیتوں جس میں ہندو‘ سکھ‘ عیسائی‘ پارسی‘ جین شامل ہیں کی ہندوستان میں 31ڈسمبر2014سے قبل آمد پر سی اے اے کے ذریعہ ہندوستان کی شہریت فراہم کرنے کا حکومت نے اعلان کیاہے۔