یوپی ڈپٹی چیف منسٹر نے ہری دوار ’دھرم سنسد پر کہا’سادھوں کو اپنے عقائد کی تبلیغ کا پورا حق ہے“۔

,

   

کیشو پرسادموریہ نے بی بی سی کودئے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی۔ سوالات پربرہم ہوکر درمیان میں ہی انٹرویو چھوڑ کر چلے گئے۔


اترپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر کیشو پرساد موریہ نے بی سی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں متنازعہ دھرم سنسد کی نفرت انگیز تقریر پر کئے گئے سوالات سے برہم ہوکر درمیان میں انٹرویو روکر چلے گئے‘ دعوی کررہے ہیں کہ وہ اس قسم کے واقعات سے واقف نہیں ہیں۔

موریا جوہری دوار میں دھرم سنسد کے دوران ”ہندو سادھوں“ کی گئی تقریروں کے متعلق سوالات کے متعلق برہم تھے‘ اپنے مائیکرو فون نکال دیا اور اننت زنانے کے ساتھ انٹرویو میں مزید بات کرنے سے انکار کردیا۔

انہوں نے فوٹیج ہٹانے کی مبینہ مانگ بھی کی ہے۔ جب اننت نے ہری دوار میں ہوئے تین روز نفرت پر مشتمل سمینار میں نسل کشی پر مشتمل تقریر کے متعلق وزیراعظم اور مرکز کی خاموشی پر سوال کیاتب انہوں (موریا) نے اپنی مدافعت کرتے ہوئے کہاکہ ”مذکورہ بی جے پی کے سب کا ساتھ‘ سب کاوکاس کے یقین کے ثبوت کے لئے کسی کی سند کی ضرورت نہیں ہے“۔

اس سے قبل کے کسی دوسرے مذہب کے متعلق انٹرویو لینے والے نے سوال نہیں کیا کہتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”سادھوں کو ان کے اپنے پلیٹ فارم پر اپنے عقائد کی تبلیغ کاپورا حق حاصل ہے“۔

انہوں نے بات کو یہ کہتے ہوئے ختم کرنے کی پہل کی کہ اس تقریب کاانتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”جو کچھ کہاگیاہے کہ درست اور مناسب ہے اور کوئی بھی ایک قسم کاماحول بنانے کی کوشش نہیں کررہا ہے۔ انہوں نے پروپگنڈہ کیا او رجو کچھ کہا ان کے پلیٹ فارم پر مناسب ہے”۔

انہوں نے کہاکہ ”اگر آپ سنتوں کے متعلق بات کررہے ہیں تو تمام دیگر مذاہب کے سنتوں کے متعلق بھی بات کریں‘ صرف ہندو سنتوں کے متعلق نہیں۔

یہاں پر مسلمان سنت‘ عیسائی سنت بھی ہیں ان کے متعلق جانکاری اکٹھا کریں کہ وہ کیا تبلیغ کرتے ہیں پھر اس کے بعد ہی سوالات کریں۔ کیاآپ نے پہلے مجھے عنوان بتایاتھا۔ میں تیاری کرکے آتا تھا“۔

YouTube video

انہوں نے یہ کہنا چاہا ہے کہ دھرم سنسدیں تمام مذاہب کے سنتوں کی جانب سے ہوتے ہیں اور جو ان کے عقائد ہیں وہ بتاتے ہیں۔یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہری دوار میں 17-19ڈسمبر کے درمیان تین روزہ ’دھرم سنسد‘ منعقد ہوا تھا جس میں شرکاء نے مسلمانوں کے خلاف نہایت نفرت انگیز تقریریں کی تھیں۔

ہری دوار کے وید نکیتن میں یہ انجام پایاتھا‘ جس کو غازی آبا د کے داسانا مندر کے پجاری یاتی نرسنگ آنند نے منعقد کیاتھا جو مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کے لئے پہچاناجاتا ہے۔

انٹرویو کے دوران اننت نے سوالات میں منسٹر سے پوچھا کیاکہ کیوں ان کے پارٹی مختار انصاریاوراعظم کے ساتھ مافیا کے متعلق بات کرتے ہوئے وکاس دوبے کا ذکر نہیں کرتی‘ حالانکہ ان کی پارٹی کا دعوی ہے کہ وہ غیر جانبداری کے ساتھ کاروائیوں کرتے ہیں۔

موریا نے کہاکہ ”کسی ایک فرد کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں اور اس کو کیا سزا دی گئی ہے اس کے متعلق یہ نہیں ہے۔

ہم ان مجرموں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو زندہ ہیں اور ان کے نام عام لوگوں میں خوف کا سبب بنے ہیں“۔ الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اننت ایک صحافی نہیں بلکہ’ایجنٹ‘ کی طرح بات کررہے ہیں موریا نے مائیک نکال دیا او رکہاکہ وہ مزید با ت چیت میں مصروف ہونا نہیں چاہتے ہیں۔