یوپی کی ٹیچر کی طالب علموں کو مسلم طالب علم کو تمانچے مارنے کے لئے کی ہدایت پر مشتمل ویڈیو غم وغصہ کا بنا سبب

,

   

یوپی پولیس کے بموجب واقعہ خوبا پور گاؤں میں واقعہ پیش آیاہے‘ جو منصور پولیس اسٹیشن حدود میں آتا ہے۔
اسلام فوبیا کے ایک او رواقعہ میں ایک ٹیچر کا ویڈیو جس میں مبینہ طور پر ہندو طالب علموں سے ایک مسلم طالب علم تمانچے مارنے کی حوصلہ افزائی کرنے پر مشتمل ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائیرل ہونے کے بعد اترپردیش پولیس حرکت میں آتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کی ہے۔

متاثرہ کو تمانچے مارنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے دوران مذکورہ ٹیچریہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ”میں اعلان کرتے ہوں جتنے بھی محمڈن بچے ہیں“۔ جب کلاس ساتھیوں کی جانب سے ایک بعد دوسرے کے تمانچوں کی مار سے دلبرداشتہ ہوکر مسلم طالب علم روتا ہے تو مذکورہ ٹیچر ویڈیو میں یہ کہتے سنائی دیتی ہے کہ ”ائے کیا تم مار رہے ہوں اسکے‘ زور سے مارو‘ چلو کس کانمبر ہے“۔

یوپی پولیس کے بموجب واقعہ خوبا پور گاؤں میں واقعہ پیش آیاہے‘ جو منصور پولیس اسٹیشن حدود میں آتا ہے۔سوشیل میڈیا پر اس واقعہ کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔ الٹ نیوز کے بموجب متاثرہ کے والد نے واقعہ کے بعد فیس واپس لیتے ہوئے اس اسکول سے اپنے بچے کو نکال لینے کا فیصلہ کیاہے۔

ایک پوسٹ میں زبیر نے کہاکہ ”ٹیچر نے پولیس کے سامنے معافی مانگی۔والد نے بھی تحریری طور پر یہ پولیس کو لکھ کردیا ہے کہ وہ ٹیچر کے خلاف پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کرائیں گے“۔

زبیر سے بات کرتے ہوئے طالب علم کے والد نے کہاکہ وہ پولیس میں کوئی شکایت کرانے نہیں چاہتے ہیں اوراسکی وجہہ پولیس کی جانب سے طلب کرنا اورعدالتوں کے چکر کاٹنا ہے۔

https://twitter.com/zoo_bear/status/1695080844879421468?s=20

مظفر نگر نے ایکس(ٹوئٹر)پر کہاکہ اس معاملے میں تحقیقات کی جارہی ہے اورمناسب کاروائی کی جائے گی۔

واقعہ پر ردعمل پیش کرتے ہوئے اے ائی ایم ائی ایم صدر او رایم پی اسدالدین اویسی نے بی جے پی کی زیرقیادت یوپی حکومت‘ قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) اور قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) کوواقعہ پر ”عدم کاروائی“ کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔

یوپی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے ہوئے انہو ں نے اس خصوص میں ایک ٹوئٹ بھی کیاہے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ عام مسلمانوں کے بچے اسکولوں میں ”جہادی“ او ر”پاکستانی“ کہہ کر نشانہ بنائے جاتے ہیں۔