یوپی کے اغوا کار کو ماری گئی گولی‘ بازیابی کے دوران بیوی ہوئی”ہجومی تشدد“ کا شکار

,

   

سبھاش باتھام اور اس کی بیوی روبی کے موت کی وجوہات پر مختلف قسم کے دعوی کئے جارہے ہیں۔
لکھنو۔ مذکورہ قتل کا ملزم جس نے اترپردیش کے فرخ آباد میں بچوں کو یرغمال بناکر رکھاتھا وہ اور اس کی بیوی مارے گئے‘ پولیس نے کامیاب طریقے بازیابی مہم کی انجام دہی کے بعد اس بات کا انکشاف کیاہے۔

اپنی بیٹی کی سالگرہ پارٹی میں مدعو کرنے کے بعد بیس سے زائد بچوں کو اپنے ہی گھر میں یرغمال بنالینے والے سبھا ش باتھام اور اس کی بیوی کے موت کی وجوہات پر مختلف قسم کے دعوی کئے جارہے ہیں۔

اس میں سے ایک بیان کے مطابق روبی کی موت گاؤں والوں کے ہاتھوں پیٹائی کی وجہہ سے ہوئی ہے۔ دوپہر ایک بجے کے قریب کھٹاریہ میں بچوں کو ”اپریشن معصوم“ کے تحت بازیابی کے دوران سبھاش کی موت ہوگئی اور روبی کی اسی ضلع میں محمود آباد کے لوہیااسپتال میں آخری سانس لی ہے۔

سبھا ش جو ایک رشتہ دار کے قتل کے کیس میں ضمانت پر جیل سے رہاہوا تھا‘ اس نے اپنے ہی گھر کے تہہ خانہ میں یرغمالوں کے ساتھ اپنی بیوی اور پانچ سال کی بیٹی کو بند کرلیاتھا۔

نصف رات کے فوری بعد جب پولیس گھر میں داخل ہوئی تو تمام بچوں کو محفوظ طریقے سے باہر نکال لیا‘ اس کے بعد کیاہوا کسی کو اس کی جانکاری نہیں ہے۔

ایڈیشنل چیف سکریٹری اور ہوم سکریٹری اویناش کمار اوستھی نے کہاکہ جس شخص نے بچوں کو یرغمال بنالیاتھا اس کی پولیس اپریشن میں موت ہوگئی اور بچے محفوظ طریقے سے نکال لئے گئے ہیں۔

جئے نارائن سنگھ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل کانپور زون نے کہاکہ گاؤں والوں نے سبھا ش اور روبی پر اس وقت حملہ بول دیا جب اس کو گھر کے باہر لایاگیاتھا۔ وہیں روبی کو اسپتال لے جایاگیا جبکہ سنگھ نے کہاکہ سبھا ش کو گھر کے عقب والے حصہ میں لے جایاگیاتھا جہاں پر سبھاش پولیس پر”حملہ“ کردیاتھا۔

مذکورہ اے ڈی جی نے کہاکہ”پولیس کی جوابی فائرینگ میں وہ مارا گیا“۔ موہت اگرول انسپکٹر جنرل کانپور رینج نے کہاکہ بازیابی کے ایک گھنٹہ بعد گاؤں والوں نے روبی پر حملہ کردیا اور وہ بچ نہیں پائی۔

تاہم مذکورہ افیسر نے چند منٹ قبل کہاتھا کہ”سبھاش نے اپنی بیوی کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیاجب وہ یرغمالی سے بھاگنے کی کوشش کررہی تھی۔ اس کو اسپتال لے جایاگیاجہاں پر ڈاکٹرس نے روبی کو مردہ قراردیاہے“۔

اسپتال میں روبی کو دیکھنے کے لئے آنے والے ڈاکٹر سبھاش یادو نے کہاکہ ”سر پر چوٹ کے علاوہ جس کے مختلف حصوں میں تین گہرے زخم کے نشان تھے۔

اس کی موت6بجے کے وقت ہوئی“۔کچھ گاؤں نے کہنا ہے کہ 12:30کے قریب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا کیونکہ یرغمال کے بحران کو نو گھنٹے ہوگئے تھے اور انہوں نے سبھا ش کے گھر کی گیٹ ہتھوڑے سے توڑ دی۔

گاؤں والوں کے مطابق سبھاش نے اس وقت تک کوئی ردعمل نہیں دیا جب تک اس نے پولیس کو آتے ہوئے نہیں دیکھا تھا جیسے ہی گھر میں پولیس داخل ہوئی اس نے فائرینگ کردی۔

گاؤں والوں کاکہنا ہے کہ پولیس نے ردعمل میں فائرینگ کی جس کی وجہہ سے اس کو گولی لگی اور وہ موقع پر ہلاک ہوگیا‘ اورمزیدکہاکہ دیگر لوگوں نے روبی کی پیٹائی کی جس کی وجہہ سے وہ بھی مر گئی۔

اس جرم کے پس پردہ سبھاش کی منشاء اب تک واضح نہیں ہوئی ہے۔ اس نے شروعات میں اپنے گھر کی چھت سے چلاکر کہاتھا کہ وہ گاؤں والوں سے بدلا رہا ہے جنھوں نے 2005میں اس کو چچا کے قتل کے بعد پولیس کے حوالے کیاتھا۔

بعدازاں اس نے پولیس کوبتایاتھا کہ وہ بچوں کو چھوڑ دے گا اگر پولیس اس کو وزیراعظم ہاوز نگ اسکیم کے تحت ایک گھر اور سوچ بھارت اسکیم کے تحت ایک بیت الخلاء دے گی۔

مذکورہ پولیس نے متوفی جوڑے کی بیٹی کو گاؤں والوں کے حوالے کردیا جس قانونی چارہ جوئی کے بعد معصو کو گود لینے کی خواہش ظاہر کررہے تھے۔