اقوام متحدہ میں یوکرین پر اہم قرارداد میں کم ازکم ہندوستان نویں مرتبہ غیر حاضر رہا ہے
اقوام متحدہ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین کے بعض حصوں کے ماسکو میں الحاق کی مذمت پر مشتمل قراردادسے ہندوستان غیرحاضر رہا اور اس کا کہنا ہے کہ وہاں ”پیش آنے والی حالیہ پیش رفت سے وہ کافی پریشان ہے“۔
اس قرارداد جس میں ریفرنڈم کو غیر قانونی قراردینے کی کوشش کی گئی تھی‘ ماسکونے کہاتھا کہ انہوں نے وہ علاقوں کو اپنے میں ضم کر لیاہے‘ جس کے لئے مستقل رکن روس نے ووٹ کیا‘ حالانکہ اس کودس ووٹ ملے اور15رکنی کونسل میں سے جمعہ کے روز چار غیرحاضر رہے ہیں۔
ہندوستان کی غیرحاضری اس وقت پیش ائی جب ہندوتان کے وزیراعظم نریندر مودی نے حملہ کے متعلق روسی صدر ولاد میرپوتن سے زوردار بات کی اور داخلی وزیر نے جنرل اسمبلی میں پچھلے ہفتہ بتایاتھا کہ نئی دہلی”اقوام متحدہ کے چارٹر اور کے بانی اصولوں کا احترام کرنے والا فریق“ ہے۔
وہیں غیرحاضر ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے ہندوستان کے مستقل نمائندہ روچیرا کامبوج نے کونسل کوبتایاکہ ”یوکرین میں پیش آنے والی حالیہ پیش رفت سے ہندوستان شدید مایوس ہے۔
ہم نے اسبات کی ہمیشہ وکالت کی ہے کہ انسانی جانوں کی قیمت پر کبھی بھی کوئی حل نہیں نکل سکتا ہے“۔
انہو ں نے ستمبر میں سمر قند میں پوتن کی موجودگی میں دئے گئے اپنے عوامی بیان پرروشنی ڈالتے ہوئے مزیدکہاکہ ”ہندوستان کے وزیراعظم بھی اسبات پر زوردیاہے کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہوسکتا‘ جس کا واشنگٹن نے خیر مقدم کیاہے اور اسے ہندوستان کی جابنداری سے سے بدلنے سے تعبیر کیاہے“۔
اقوام متحدہ میں یوکرین پر اہم قرارداد میں کم ازکم ہندوستان نویں مرتبہ غیر حاضر رہا ہے۔
امریکہ کی مستقبل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ہندوستان کے ساتھ ساتھ چین‘ برازیل اورگابون کی غیرحاضری پر زیادہ زورنہیں دیا ہے۔
کونسل چیمبر کے باہر ووٹ کرنے کے بعد رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”یہ غیر حاضریاں روس کی دفاع کی وضاحت نہیں کرتی ہیں۔
وہ روس کی حمایت میں نہیں ہیں انہوں نے واضح طور پر روس کی مذمت کی ہے“۔