یو پی میں تبدیل مذہب مخالف آرڈیننس کو گورنر کی منظوری

   

لو جہاد

لکھنؤ۔اترپردیش کی گورنر نے ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے مبینہ لوجہاد کو روکنے کے لئے کابینہ کے ذریعہ منظور کئے گئے تبدیلی مذہب آرڈیننس کو آج اپنی منظوری دے دی جس کے ساتھ ہی یہ قانون ریاست میں نافذ العمل ہوگیا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس آرڈیننس پر گورنر نے جمعہ کو اپنے دستخط کردئیے تھے ۔آرڈیننس کا نوٹیفکیشن محکمہ داخلہ کے ذریعہ ہفتہ کو جاری کیا گیا جبکہ آرڈیننس میں بین مذہبی شادی کے لئے اجازت طلب کرنے کی غرض سے عرضی کا ایک ڈرافٹ بھی شامل کیا گیا ہے ۔وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں گذشتہ منگل کو ہوئی کابینی میٹنگ میں کابینہ نے ‘غیر قانونی تبدیلی مذہب مانع آرڈیننس 2020’ کو منظوری فراہم کی تھی۔تاکہ ریاست میں ایسے قانون کو نافذ کیا جاسکے جس کے تحت جبری تبدیلی مذہب،شادی کے لئے بہلا پھسلا کر مذہب تبدیل کرانے جیسے عمل کو قابل سزا اور غیرضمانتی جرم قرا ر دیا جاسکے ۔تبدیلی مذہب کی صورت میں اس کو چیلنج کرنے والے کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس ضمن میں ثبوت فراہم کرے ۔نئے قانون کے مطابق دو مختلف مذاہب والے جوڑے کو شادی سے 2مہینے قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اپنی شادی کیلئے اجازت لینے کی غرض سے نوٹس دینی ہوگی۔بغیر اجازت کے بین مذہبی شادی کرنے کی صورت میں 6ماہ سے 3سال کی جیل اور 10ہزار روپئے جرمانہ کی سزا کا مستحق ہوگا۔شادی سے قبل نام چھپانے کی صورت میں 10سال کی قید کی سزا قانون میں رکھی گئی ہے ۔