یو پی کے 80 مدارس پر ایس آئی ٹی کی نظر‘ 100 کروڑ کی غیر ملکی فنڈنگ کا دعوی

,

   

لکھنؤ:اترپردیش کے مدارس سرکار کے رڈار پر ہیں۔ان کے مالی ذرائع پر حکومت کی جانب سے گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔میڈیاکے مطابق مدارس کے مالی وسائل کی چھان بین کے لئے قائم تین رکنی ایس آئی ٹی کی ٹیم نے ایسے 80مدارس کی نشاندہی کی ہے جنھوں نے گزشتہ دو سالوں میں عطیہ کے ذریعہ مختلف ممالک سے 100کروڑ روپے حاصل کئے ۔سینئر حکام کا کہنا ہے کہ ایس آئی ٹی اس بات کی شناخت کرنے کی کوشش کرے گی کہ یہ رقم مدرسوں نے کس مد میں اور کس کے تحت خرچ کی ۔ رقم کوکس طرح حاصل کیا اور کیا بے ضابطگیاں برتی گئیں۔اترپردیش میں کم وبیش چوبیس ہزار مدرسے ہیں ان میں سے 16,500یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں۔ اے ٹی ایس کے ایڈیشنل ڈی جی موہت کمار جو ایس آئی ٹی کے بھی سربراہ ہیں کا کہنا ہے کہ یہ پتہ لگایا جا ئے گا کہ حاصل کردہ فنڈ مدرسہ کے علاوہ کیا اور کہیں بھی خرچ ہوا ہے ؟ٹائمس آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے موہت اگروال نے کہا کہ ریاستی سرکار نے تحقیقات کے لئے ٹائم فریم طے نہیں کیا ۔یوگی سرکار نے گزشتہ سال ضلع مجسٹریٹوں کو حکم دیا تھا کہ غیر رجسٹرڈ ،غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کیا جائے دو ماہ کے سروے میں معلوم ہوا کہ تقریبا 8,449مدارس یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے ملحق نہیں ہیں۔ذرائع کے حوالہ سے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوپی کے سرحدی اور نیپال بارڈر سے ملحق اضلاع میں مدارس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے یہی نہیں ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوپی کے اقلیتی محکمہ نے رپورٹ کیا تھا ان مدارس کو غیر ملکی فنڈنگ حاصل ہوتی ہے ۔ حالیہ عرصہ میں اترپردیش حکومت کی جانب سے مدرسوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جارہی ہے ۔

عالمی معاشی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے نرملا سیتارمن نے کہا کہ ترقی پر عالمی جڑاؤ کی ضرورت ہے اور گلوبل ساؤتھ کی فکر پر رفتار بنائے رکھنا ضروری ہے۔