یہ چمن معمور ہوگا نغمۂ توحید سے// از قلم: مولانا الیاس ندوی بھٹکلی صاحب 

,

   

ہمارے ملک کے حالات مسلمانوں کے لیے اس وقت جس قدرپریشان کن، سنگین اور تشویشناک ہوں ؛ لیکن اس گئی گزری حالت میں بھی دعوتی میدان میں کام کرنے والوں کے لیے بے پناہ مواقع ہیں ، پانی ابھی سرسے اونچا نہیں ہوا ہے، پوری اسلامی تاریخ میں سب سے کامیاب دعوت کا کام ناموافق حالات ہی میں ہوا ہے،سلطنت بغداد میں تاتاریوں کے حملے اور اٹھارہ لاکھ مسلمانوں کی شہادت کے بعد جب پوری دنیا اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے ناامیدہوگئی تھی اسی صنم خانہ سے کعبہ کو پاسبان ملے تھے اور ظالم ترین وحشی سمجھے جانے والے یہی تاتاری حلقہ بگوش اسلام ہوئے تھے، آپ کو یہ جان کر مسرت آمیز حیرت ہوگی کہ آج چیچنیا، افغانستان،ترکمانستان اور وسط ایشیا کے اکثر ملکوں میں موجود مسلم مجاہدین اسی تاتاری نسل سے تعلق رکھتے ہیں جوکسی زمانہ میں اسلام کے سب سے بڑے دشمن سمجھے جاتے تھے،اسی طرح ہمیں معلوم ہوناچاہیے کہ ۱۸۵۷ءکے ناگفتہ بہ حالات کے بعد ہی برِصغیر میں سب سے بڑے اسلامی قلعے دینی مدارس کی شکل میں وجود میں آئے تھے، تاریخ نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ۱۹۴۷ءکے بعد رونماہونے والے بھیانک فسادات کے بعد ہی مسلمان سنبھلے تھے اور اپنی دعوتی کوتاہیوں سے سبق لیتے ہوئے نئے عزم اور ایمانی شناخت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف از سرِ نو رواں دواں ہوئے تھے، قرآن مجید کے مطالعہ سے بھی صاف معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ ایمان کے حق میں نصرتِ خداوندی کے فیصلے ناگفتہ بہ حالات اور ناامیدی کے گھٹاٹوپ اندھیرے ہی میں آتے ہیں ؛لیکن دوسری طرف اسلام کی دعوتی تاریخ ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ اہل ایمان کے اجتماعی گناہوں اور ان کے کرتوتوں کی بنا پر ہی ا ن پر ظالم حکمراں مسلط کیے جاتے ہیں اور ان کو آزمائشوں میں ڈالاجاتاہے، درحقیقت اس وقت کے یہ تشویشناک حالات ہماری بداعمالیوں کی وجہ سے ہی ہیں ،یہ عادت اللہ ہے کہ امت جب اجتماعی طور پرتوبہ کرتی ہے تو حالات یکسر بدل جاتے ہیں اور فیصلے ان کے حق میں ہوتے ہیں ، اگر ہم نے ماضی کی اپنی دعوتی کوتاہیوں سے سبق لیتے ہوئے آج بھی بحیثیت امت دعوت خارجی محاذ پر اس اہم پہلو یعنی اعلیٰ سطحی قیادت تک دین کے پیغام کو پہنچانے میں کامیابی حاصل کی اوراسی کے ساتھ اپنے وطنی بھائیوں اور عوام وخواص تک بھی اللہ کا پیغام پہنچادیااوردوسری طرف داخلی محاذ پراپنی بداعمالیوں سے سبق لیتے ہوئے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے امیدقوی ہے کہ چند ہی سالوں میں ہمارے ملک کا نقشہ ہی بدل جائے گااور آج کے ہمارے حریف وفریق سمجھے جانے والے ہمارے یہ برادرانِ وطن ہم سے بڑھ کر اسلام کی وکالت اور ترجمانی میں پیش پیش نظر آئیں گے،دراصل سیاہ بادلوں کی آمد کے بعد ہی بارانِ رحمت کانزول ہوتا ہے،گھٹاٹوپ اندھیرے کے بعد ہی سحر ہوتی ہے، عُسر کے بعد ہی یُسر آتاہے، آزمائشوں کے بعدہی فتوحات کے دروازے کھلتے ہیں ،ابتلاء کی آگ میں تپائے جانے کے بعد ہی کندن بن کر اہل ایمان منظر پر آکراپنی شناخت کراتے ہیں ، ناامیدی کے بعد ہی امید کی کرن سامنے آتی ہے،اسی طرح ان تشویشناک اورکربناک حالات کے درمیان ہی سے انشاء اللہ اس ملک میں مسلمانوں کی سرخروئی اور فتح مندی اور کامیابی وکامرانی کی نوید پوری دنیائے انسانیت کے کانوں سے ٹکرانے والی ہے۔  

شب گریزاں ہوگی آخرجلوئہ خورشید سے

یہ چمن معمور ہوگا نغمۂ توحید سے

مولانا الیاس بھٹکلی صاحب 

(رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

 سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ