بلدی انتخابات میں چہرہ شناسی اپلی کیشن سے مثبت نتائج

   

مستقبل قریب میں تمام انتخابات میں استعمال کا فیصلہ ، چھوٹی جماعت کے قائد کی تنقید پر الیکشن کمیشن کا ردعمل
حیدرآباد۔5فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں ہوئے بلدی انتخابات کے دوران ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے استعمال کئے گئے چہرہ شناسی ایپلیکشین اور سافٹ وئیر کے 80 فیصد بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں لیکن رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اس سافٹ وئیر کے استعمال کو عدالتی احکام کے مغائر اور شخصی معلومات کے افشاء کا سبب قرار دیتے ہوئے اس کے استعمال کو ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ریاستی الیکشن کمیشن کے عہدیداروں نے بتایا کہ بلدی انتخابات کے دوران کومپلی علاقہ کے 10 مراکز رائے دہی پرتجرباتی اساس پر اس ایپ کا استعمال کیا گیا ہے اور اس کے نتائج 94 فیصد تک مثبت برآمد کئے جا سکتے تھے لیکن بعض مقامات پر ناکافی روشنی اور بعض ووٹر آئی ڈی کارڈس پرپرانی تصاویر کے سبب مثبت نتائج میں 14فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے مگر جو صورتحال ہے اس میں شامل ایپ کی کارکردگی سے الیکشن کمیشن کافی مطمئن ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ تجرباتی اساس پر استعمال کئے گئے اس ایپ کو ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ ریاستی سطح کے انتخابات میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے کیونکہ بہتر نتائج کے سبب رائے دہی کے دوران تلبیس شخصی کے ذریعہ ووٹ کے استعمال کے رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے گذشتہ یوم اپنے ٹوئیٹ کے ذریعہ اس ایپ کے استعمال کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چہرہ شناسی کے ایپ کے استعمال سے شہریوں کی شخصی معلومات کے افشاء کا خدشہ ہے لیکن ریاستی الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اسمارٹ فون میں حاصل کی جانے والی رائے دہندہ کی تصاویر کو ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے جس کے سبب شخصی معلومات کے خطرہ کی کوئی بات نہیں ہے۔ اسد الدین اویسی نے اس ایپ کے استعمال کو پٹو سوامی سفارشات کے مغائر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ایپ کے استعمال سے کئی خدشات پیدا ہوں گے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ دراصل اس ایپ کی تیاری وظیفہ یابان کی حیات اور ان کی موجودگی کے ثبوت کو حاصل کرنے کیلئے کی گئی تھی اور اس کا بہتر انداز میں استعمال کیا جا رہا ہے اسی لئے ریاستی الیکشن کمیشن نے اس سافٹ وئیر کے ساتھ ایپ کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور تجرباتی اساس پر چہرہ شناسی کے اس ایپ کو استعمال کرتے ہوئے اس کے نتائج کا جائزہ لیا گیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ قومی سطح پر اس ایپ کے استعمال اور تلبیس شخصی کے ذریعہ رائے دہی اور بوگس رائے دہی کو روکنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے مرکزی الیکشن کمیشن کو بھی اس کے نتائج اور تفصیلات روانہ کئے گئے ہیں اور خواہش کی گئی ہے کہ اس ایپ کے استعمال کے ذریعہ بوگس رائے دہی کو روکنے کیلئے منظم اقدامات کئے جائیں لیکن تاحال مرکزی الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس بات کو مسترد کیا جا رہاہے کہ اس ایپ کے ذریعہ تلبیس شخصی اور بوگس رائے دہی کو روکا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی سطح پر بھی اس ایپ کے استعمال کے سلسلہ میں انکار نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ ایپ پوری طرح سے محفوظ ہے۔اسد الدین اویسی کے استدلال کے سلسلہ میں کہا جار ہاہے کہ ان کی جانب سے کئے جانے والے اعتراض کا کوئی جواز نہیں ہے بلکہ اس ایپ کی مدد سے بوگس رائے دہی کو مکمل طور پر روکا جاسکتا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاستی الیکشن کمیشن نے گذشتہ بلدی انتخابات میں اس ایپ کے کامیاب تجربہ کے بعد مستقبل قریب میں منعقد ہونے والے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات میں بھی اس ایپ کے استعمال اور مراکز رائے دہی میں بہتر روشنی کے ذریعہ ایپ کے نتائج کو مزید بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔