ملک کی عدالت عظمی کا حال مولانا محمد ولی رحمانی صاحب
عدالتیں اور خود عدالت عظمی اگر آئین کے تقاضوں کے خلاف فیصلے کرتی رہینگی اور اپنے دائرہ اختیار سے باہر جاتی رہینگی، تو اس ملک میں نہ آئین کااحترام باقی
عدالتیں اور خود عدالت عظمی اگر آئین کے تقاضوں کے خلاف فیصلے کرتی رہینگی اور اپنے دائرہ اختیار سے باہر جاتی رہینگی، تو اس ملک میں نہ آئین کااحترام باقی
عدالت عظمیٰ نے جمعرات کے روز دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو سننے سے اتفاق کیا ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں
رام جنم بھومی بابری مسجد اراضی تنازعہ معاملہ کے فیصلے سے قبل مشتعل کرنے والے والے گانے گا کر گلوکار ہندوستان کے ایک طبقہ کو بھڑکانے کا کام کررہے ہیں
ملک میں ان دنوں مختلف مذاہب کے تہوار ہو رہے ہیں، ربیع الاول کا مہینہ ہے ،سکھ برادری گرونانک صاحب کی سالگرہ منانے جا رہی ہے، بابری مسجد کے حق
عدالت عظمیٰ نے جمعرات کے دن کشمیر میں جاری پابندیوں سے متعلق معاملوں کی سماعت پانچ نومبر تک کے لئے ملتوی کردی۔ اس دوران عدالت نے ریاستی انتظامیہ سمیت مرکزی
بابری مسجد تنازعہ پر عدالت عظمیٰ میں سماعت مکمل ہونے کے بعد اب چیف جسٹس اف انڈیا رنجن گوگوئی فیصلہ لکھنے میں مصروف ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن
جموں وکشمیرسے دفعہ 370 کی منسوخی پرآج سپریم کورٹ میں سماعت ہے۔ یہ سنوائی مختلف عرضیوں پرہے۔عرضی گذاروں میں کانگریس لیڈرغلام نبی آزاد،سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری، محمدیوسف تاریگامی
ملک کی سب بڑی عدالت شوشل میڈیا کے غلط استعمال کو لے کر کافی فکرمند ہےاور کافی عرصہ سے حکومت کو متنبہ کر رہی کل سپریم کورٹ نے شوشل میڈیا
سپریم کورٹ نے فیس بک اور واٹس ایپ کو آدھار سے جوڑنے کے معاملے میں مرکزی حکومت سے آج جاننا چاہا ہے کہ کیا وہ سوشل میڈیا کو ریگولرائز کرنےکےلئے