پیر کے روز لندن میں نیوز کانفرنس منعقد کرنے والے ‘انڈین جرنلسٹس اسوسیشن ( ائی جے اے) یوروپ‘ کے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق ‘ خود کو ای وی ایم ہیکر کے طور پر پیش کرنے والے سید شجع کو امریکہ میں مارچ2018کے وقت پناہ دی گئی تھی
نئی دہلی۔ مذکورہ’ دستاویزات‘ دیکھاتے ہیں ‘ اسی امریکہ کے سیکشن 208برائے ایمگریشن اور قومیت ایکٹ کے تحت یکم مارچ2018کو دلاس کی امریکی ایمگریشن کورٹ نے پناہ دی تھی۔
دستاویزات میں اس کا نام سید حیدراحمد بتایا گیا ہے جو1983میں4اپریل میں پیدا ہوا‘ وہیں ائی جے اے نے جو دستاویزات کا دوسرا سٹ جاری کیا ہے اس میں شجع کی تاریخ پیدائش4اپریل1981بتارہی ہے۔
ون سالیوشن میں وہ جزوی وقت کیلئے کام کررہے تھے اور پھر انہیں الکٹرانکس کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ( ای سی ائی ایل) میں بھیج دیاگیا۔ ائی جے اے کے فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق اس کا دعوی ہے کہ بہت سارے مقامات پر کام کیا ہے مگر زیادہ تر صنعت نگر میں جہاں ای سی ائی ایل کا ہیڈ افس ہے۔
اس نے مبینہ طور پر یہ بھی کہاہے کہ ’’ حیدرآباد کے مضافات اوپل کے ایک گیسٹ ہاوز میں اس کی ٹیم کے گیارہ ساتھیوں کا بھی قتل کردیا گیاہے‘‘۔
اس نے اپنے دعوی میںیہ بھی کہاہے کہ گیسٹ ہاوز ’کاکی ریڈی‘ کا ہے جو بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی جی کشن ریڈی کا ہے‘ جو ’’ہلاکتوں‘‘ کے وقت ’’ موجود ‘‘ تھے۔
بعدازاں کشن ریڈی نے ٹوئٹر کے ذریعہ کہاکہ’’ ای وی ایم ہیکنگ معاملے میں میرے نام شامل کرنے افسوس کی بات ہے۔ الزامات من گھڑت او ربے بنیاد ہیں۔ پوری کہانی جھوٹ پر مبنی ہے۔ جو دہلی میں کانگریس کی ہاتھوں لکھے اسکرپٹ پر مشتمل ہے‘‘۔
ای سی ائی ایل نے بھی اس بات سے انکار کردیا کہ 2009سے 2014تک سید شجع نے ان کی کمپنی میں کام کیاہے۔ قبل ازیں اس نے دعوی کیاتھا کہ وہ ای سی ائی ایل میں کام کرتاتھا اور الکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے واقف ہے جس کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے چھیڑ چھاڑ کی تھی