پولیس کا الزام ہے کہ ملزمین نے بالاریہ گنج پولیس اسٹیشن حدود میں آنے والے جوہر علی پارک میں شہریت ترمیمی قانون‘ او راین آرسی کے خلاف احتجاج کے دوران فساد برپا کیا اور مخالف ملک نعرے لگائے
اعظم گڑھ۔ دھابہ میں صاف صفائی کاکام کرنے والے ایک 16سالہ بچے بھی ان 19لوگوں میں شامل ہیں جنھیں اعظم گڑھ پولیس نے غداری کے علاوہ ائی پی سی کے دیگر دفعات کے تحت گرفتار کیاہے۔
مقدمہ چہارشنبہ کے روزمذکورہ مقدمہ درج کیاگیاہیپولیس کا الزام ہے کہ ملزمین نے بالاریہ گنج پولیس اسٹیشن حدود میں آنے والے جوہر علی پارک میں شہریت ترمیمی قانون‘ او راین آرسی کے خلاف احتجاج کے دوران فساد برپا کیا اور مخالف ملک نعرے لگائے ہیں۔ ایک عورت جس کا نام منی بانو ہے کہ کا بھی ایف ائی آر میں نام درج ہے۔
نابالغ کے گھر والوں کا دعوی ہے کہ اس کی تاریخ پیدائش یکم مارچ2004ہے۔ اس کا ایک26سالہ بھائی جو یومیہ اجرت پر کام کرتا ہے نے مبینہ طور پر کہا ہے”ہم نے پولیس کے جوانوں کو بتایا کہ وہ 18سال کا نہیں ہے۔
انہوں نے ہماری بات نہیں سنی او رکہاکہ وہ فسادی ہے اور وہ جیل جائے گا۔وہ دھابے پر صفائی کاکام کرتا ہے اور کام کو جارہا تھا اسی دوران چہارشنبہ کے روز صبح 6:30بجے اس کو پولیس نے اٹھالیا“۔
مذکورہ فیملی نے انڈین ایکسپریس کو”فیملی راجسٹرر کی کاپی“ دیکھائی جس میں سال2010کے دوران لڑکی کی عمر چھ سال دیکھائی جارہی ہے۔ مذکورہ دستاویز 29نومبر2010کو سیگڑی تحصیل انتظامیہ نے جاری کیاہے۔
گھر والوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا دستاویز نہیں ہے کیونکہ”معاشی پریشانیوں کے سبب بہت قبل لڑکے نے پڑھائی چھوڑ دی تھی“۔ یہ پوچھنے پر کہ گھر والے جیل میں جاکر بچے سے ملاقات کی ہے تو اس کے بھائی نے کہاکہ”نہیں ہم نہیں گئے۔
پولیس نے ہم سے کہا ہے کہ ہم اس سے ملاقات نہیں کرسکتے۔ ہم پھر دوبارہ کوشش کریں گے۔ہمارے پاس اس کا پیدائش کا صداقت نامہ نہیں ہے۔ ہم غریب او رناخواندہ لوگ ہیں اور دستاویزات کی حفاظت ہماری ترجیحات میں نہیں ہے۔ہم نے ایسے دن کبھی نہیں دیکھا ہے“۔ اس کے 58سالہ والد بھی یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔
اسٹیشن ہاوز افیسر بالیارائے گنج منوج کمار نے کہا کہ لڑکا نابالغ ہے اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ سنگھ نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”ہمارے لئے وہ فسادی ہے۔
وہ موقع سے گرفتار کیاگیا ہے اور اس کو جیل بھیج دیاگیا۔ اب فیصلہ عدالت پر منحصر ہے آیا وہ بالغ ہے یا نابالغ ہے“۔
گرفتار شدہ 19میں راشٹریہ علماء کونسل(آر یو سی) جنرل سکریٹری 65سالہ طاہر مدنی۔ آر ی سی کے ترجمان طلحہ رشادی نے کہاکہ مدنی کو پولیس اور انتظامیہ نے فون کرکے کہاتھا کہ وہ خواتین سے درخواست کریں کہ احتجاجی مظاہرہ روک دیں۔رشادی نے کہاکہ”انہوں نے عورتوں کو احتجاج سے دستبرداری کے لئے راضی کرنے کی کوشش کی تھی۔
پھر بھی انہیں گرفتار کرلیاگیا۔ وہ معمر ہیں اور کئی امراض کاشکار ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ کی مددکرنے پر انہیں غداری کے کیس میں گرفتار کیاگیاہے“۔ ایس ایچ او سنگھ نے کہاکہ ”سازش کرنے والوں میں ایک مدنی ہے۔
بغیر اجازت کے احتجاجی دھرنے منظم کرنے کی سازش کرنے والوں میں سے ایک مدنی ہیں“۔مظاہرین جس میں بڑی تعداد میں خواتین شامل ہیں نے الزام عائد کیاہے کہ چہارشنبہ کے روز4:30بجے کے قریب پولیس نے ان پر پتھر بازی کی اور قاسم گنج علاقے میں جوہر پارک پر لاٹھی چارج بھی کیاہے۔ پولیس لاٹھی چارج کے الزامات سے انکار کررہی ہے کہ مگر تسلیم کررہی ہے کہ آنسو گیس شل ضرور برسائے ہیں۔
ضلع پولیس کی جانب سے چہارشنبہ کی رات میں ایک بیان جاری کیاگیا جس میں کہاگیا کہ”وہ لوگ حکومت او رملک کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ کسی بھی صورت میں وہ آزادی لے کر رہیں گے۔ وہ لوگ ہندوازم کے متعلق نفرت انگیز اعلانات کررہے تھے۔
وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی وہ توہین کررہے تھے“۔مختلف دفعات کے تحت بالیارائے گنج پولیس اسٹیشن میں چہارشنبہ کے روز ایک ایف ائی آر درج کی گئی جس میں دفعہ 124اے(سڈیشن) 147(فساد) 153اے کے علوہ 504‘307‘120بی ائی پی سی پر مشتمل دفعات شامل ہیں۔
ایف ائی آر 35نامزد اور 100سے زائد نامعلوم افراد کے نا م پر درج کی گئی ہے۔
درایں اثناء جمعرات کے رو ز جوہر علی پارک پر بھاری تعداد میں پولیس تعینات کردی گئی تھی۔ پتھر بازی میں زخمی65سالہ سروری بانو کااپریشن کیاگیاہے اب بھی وہ اعظم گڑھ کے خانگی اسپتال نیشنل سوپر اسپشالیٹی سنٹر میں زیرعلاج ہیں۔
الکٹریشن کا کام کرنے والے27سالہ بلال کی والد ہ بانو بھی پولیس کی جانب سے کی جانے والی پتھر بازی میں زخمی ہوگئے ہیں۔ بلال نے کہاکہ ”پارک کے قریب میں ایک کرایہ کے مکان میں ہم رہتے ہیں‘ تصادم ے میرے والد ہ واقعہ کی نوعیت جاننے کے لئے گئی تھی۔
پولیس کے جوانوں نے پارک میں پتھر برسائے جس کی وجہہ سے وہ زخمی ہوگئیں“