سال1989کے بعد سے ایک سیدھے تجزیہ میںیہ بات سامنے ائی ہے کہ مذکورہ دونوں پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی کی قیادت کی شرح میں کمی ائی ہے۔
نئی دہلی۔ سال2019کے عام انتخابات کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے بہار میں جنتا دل ( یو) سے اتحاد کے لئے اپنی پانچ موجودہ لوک سبھا سیٹوں کی قربانی دی ہے۔منگل کے روز کانگریس نے دہلی میں عام آدمی پارٹی سے اتحاد کو مستردکردیاتھا اسکے باوجود یہ حقیقت ہے کانگریس نہ تو جیت حاصل کرسکی اور نہ ہی 2014کے لوک سبھا الیکشن میں درالحکومت کے سات لوک سبھا سیٹوں پر دوسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔
ہندوستان میں انتخابی نتائج کے متعلق پیش قیاسی کرنا مشکل ہوگیا ہے ۔ الائنس کے اثر کا قیاس لگاتے ہوئے اہم ووٹ شیئر کا استعمال کیاجائے یا اس میں کمی لائی جائے تو بھی ہوسکتا ہے اس کے غلط نتائج برامد ہونگے ۔
تاہم مذکورہ زوایے اس بات کی قطعیت تک نہیں پہنچتے کہ ہندوستانی سیاست میں الائنس کوئی معنی نہیں رکھتا ہے ‘ بالخصوص دو بڑی سیاسی جماعتوں کے لئے یہ غیرمعنی ہے۔
سال1989کے بعد سے ایک سیدھے تجزیہ میںیہ بات سامنے ائی ہے کہ مذکورہ دونوں پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی کی قیادت کی شرح میں کمی ائی ہے۔
شروعات کی شرح اس بات کا خلاصہ کرتی ہے کہ ایک پارٹی کی جانب سے مجموعی طور پر کتنے سیٹوں پر مقابلہ کیاگیاتھا اس میں جیت کاتناسب کیاہے۔
اس میں سوائے 2009کے الیکشن میں کانگریس کے مظاہرے کو چھوڑ کر ‘ جو اس کی موجودہ پارٹی کی سیاسی تاریخ میں سب سے بہتر تھا۔یہاں تک کہ اس وقت 2014میں جب مودی کی لہر تھی ‘ بی جے پی نے 2009کے مقابلے کم سیٹوں پر مقابلہ کیاتھا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس اور بی جے پی 2014کے مقابلے 2019میں کم یا زیادہ امیدوار کھڑا کرتے ہیںیا پھر 2019میں امیدوار اور شرح کی حد کے درمیان رشتہ پر توجہہ مرکوز کرتے ہیں۔