جنرل الیکشن سال2019۔بہوجن سماج پارٹی کی لیڈر مایاوتی پر الیکیشن کمیشن کی جانب سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بعد 48گھنٹوں کے امتناع کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیالنج کیاتھا
نئی دہلی۔مایاوتی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے 48گھنٹوں تک عائد امتناع کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاتھا‘ مگر انہیں ججوں کی جانب سے کوئی راحت نہیں ملی جنھوں نے واضح کردیا کہ سزا کا فیصلہ درست ہے۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہاکہ’’ ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے احکامات پر بیدار ہونے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین پر ان کے انتخابی وقت میں امتناعات عائد کئے ہیں۔
یہاں یہ صاف کردیاجاتا ہے کہ اس پر مزید کوئی احکامات جاری نہیں کئے جائیں گے‘‘۔حال کے دنوں میں مایاوتی نے دیو بند میں ایک اجلاس کے دوران کانگریس اور ان کے اتحاد کے درمیان میں’’ ووٹوں کی تقسیم‘’ سے بچنے کے لئے مسلمانوں کو آگاہ کیاتھا۔ ذات پات او رمذہب کے نام پر ووٹ ڈالنے کی اپیل انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانی جاتی ہے‘جو سلسلہ وار طریقے سے الیکشن کے پیش نظر سیاسی پارٹیاں کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ پر بھی تین دن کا امتناع ان کے فرقہ وارنہ تبصرے کی وجہہ سے عائد کردیا ہے۔بھگوا دھاری چیف منسٹر نے ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تھا کہ ’’ اگر کانگریس ‘ سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کا یقین علی ہے پر ہے تو ہمارے یقین بجرنگ بلی پر ہے‘‘۔
حضرت علی پیغمبر اسلام ﷺ کے چوتھے خلیفہ ہیں‘ جبکہ بجرنگ بلی بھگوان ہنومان کو پکار جاتا ہے۔الیکشن عملے پر اپوزیشن کا الزام ہے کہ وہ الیکشن کوڈ کی خلاف ورزی میں برسراقتدار پارٹی لیڈرس کے تئیں نرم رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے تین روز تک انتخابی مہم چلانے پر امتناع کی زد میں سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان بھی ہیں جنھوں نے اپنے مخالف بی جے پی کی رام پور امیدوار جیا پرداکے خلاف’’ بے ہودہ اور توہین آمیز ‘‘ الفاظ کا استعمال کیاتھا۔ بی جے پی کی یونین منسٹر منیکا گاندھی پر بھی ان کے فرقہ وارانہ تبصرے کی وجہہ سے 48گھنٹوں کا امتناع عائد کیاگیاہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کاروائی میں ناکامی پر سرزنش کے ایک روز بعد الیکشن کمیشن کی کاروائی منظرعام پر ائی ہے۔۔
پیر کے روز ایک انٹرویو کے دوران تنقیدوں کے متعلق استفسار کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے این ڈی ڈی وی سے کہاکہ امیدواروں کو رائے دہی کے عمل میں شامل ہونے سے روکنے کا اختیار ہے’’ میں نہیں سمجھتا کہ ایک بڑی ریاست کے چیف منسٹر جیسے فرد کو اڈوائزری روانہ کرنا بھی ’ سیاہ وسفید ہوجائے گا۔پیٹھ تھپتھپانے کے مترداف ہوگا‘‘