اس قانون کے تحت کے ذریعہ درج فہرست طبقات کے تحفظات میں 15سے 17فیصد کااضافہ ہوگا اور درج فہرست قبائیلی طبقات میں 3سے 7فیصد کااضافہ کیاجائے گا۔
ہبلی۔ کرناٹک چیف منسٹر بسوراج بومائی نے کے کہا ہے کہ ان کی حکومت تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ایس سی ایس ٹی طبقات کے تحفظات میں اضافہ سے متعلق آرڈیننس کے قانونی تحفظ کے لئے ہر قدم اٹھائے گی۔
اس قانون کے تحت کے ذریعہ درج فہرست طبقات کے تحفظات میں 15سے 17فیصد کااضافہ ہوگا اور درج فہرست قبائیلی طبقات میں 3سے 7فیصد کااضافہ کیاجائے گا‘ گورنر تھاچور چند گہلوٹ نے اتوار کے روز اس کو منظوری دی ہے۔
گورنر کی جانب سے منظوری کے بعد جس کو گزٹ اعلامیہ کے ذریعہ عوام میں لایاگیاہے۔مذکورہ گزت اعلامیہ کا کہنا ہے کہ کچھ اورمزیدطبقات کی شمولیت کے بعد اس ذات والو ں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
بومائی نے کہاکہ ”یہاں دونوں ایوانوں سے منظوری کی ضرورت ہے‘ جس کو ہم اگلے اسمبلی اجلاس میں پورا کریں گے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ تحفظات کے ضمن میں مزید کچھ او رسفارشات کے متعلق چیف منسٹر نے کہاکہ کمیشنوں س کے پاس وہ تجاویز زیر التوا ء ہیں۔
ایک مرتبہ رپورٹ آجانے کے بعد مذکورہ حکومت کاروائی کریے گی۔ تحفظات کے زمروں سے کچھ ذاتوں کونکالنے اور شامل کرنے کے امکانات پر تبصرے کے استفسار کو بومائی نے نظر انداز کردیا اورکہاکہ اس طرح کے فیصلے قانون اور ائین کے دائرے حدود میں لئے جائیں گے۔
جسٹس ناگ موہن داس کمیٹی کے کوٹہ میں اضافہ کی سفارشات کے ساتھ مذکورہ کرناٹک حکومت نے ایس سی اور ایس ٹی آرڈیننس لانے کاکام کیاہے۔
یہ اقدام کرناٹک میں بی جے پی حکومت کو اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایس سی ایس ٹی طبقات کواپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے‘ جہاں اگلے چھ ماہ میں اسمبلی انتخابات ہوں گے۔