کماراسوامی نے رائے دی کہ جے ڈی ایس کو اس کے سیکولر اقدار کی صداقت اور بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایاجانا چاہئے
بنگلورو۔کرناٹک کے سابق چیف منسٹر اور جے ڈی (ایس) لیڈر ایچ ڈی کمارا سوامی نے اپنے حوالہ میں کہاکہ مذکورہ کانگریس شیو سینا کے ساتھ مہارشٹرا میں حکومت کی تشکیل کے لئے مبینہ اتحاد کرسکتی ہے تو اس سے یہ ان کی اپنی پارٹی اگر کرناٹک میں ڈسمبر5کو 15اسمبلی سیٹوں پر ضمنی الیکشن کے بعد بی جے پی ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو برسراقتدار بی جے پی سے اتحاد کرتی ہے تو کوئی گریز نہیں ہے۔
کماراسوامی نے رائے دی کہ جے ڈی ایس کو اس کے سیکولر اقدار کی صداقت اور بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایاجانا چاہئے۔
ضمنی الیکشن کے ضمن میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران ہسور علاقے میں پچھلے ہفتہ کمار سوامی نے کہاکہ ”مہارشٹرا میں کانگریس کے پیش رفت کے بارے میں کیا کہنا؟۔
ہر کوئی جانتا ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ہندوتوا پر شیو سینا کا بی جے پی سے سخت موقف ہے۔ اب وہ اس طرح کے نظریات کے ساتھ اتحاد کی بات کررہے ہیں اور کرناٹک میں میری پارٹی کی طرف انگلیاں اٹھارہے ہیں اور فرقہ پرست بی جے پی کے قریب جانے کا ہم پر الزام عائد کررہے ہیں“۔
انہوں نے استفسار کیاکہ ”کانگریس لیڈر سدارامیہ بی جے پی او راس کی ساتھی پارٹیو ں کو فرقہ پرست کہتے ہیں مگر مہارشٹرا میں اب کیاہورہا ہے؟“۔
بی جے پی کو مہارشٹرا میں ”ہندوتوا کا نرم چہرہ“ قراردیتے ہوئے کمار اسوامی نے کہاکہ مذکورہ کانگریس بھگوا پارٹی سے ہاتھ ملانا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ ”وہ مسلسل نرم اور سخت ہندوتوا کی بات کرتے ہیں۔
مہارشٹرا میں یہ ہے کہ بی جے پی نرم ہندوتوا ہے وہیں شیو سینا سخت ہندوتوا چہرہ ہے۔ کانگریس اب سخت ہندوتوا کے ساتھ ہاتھ ملانے کی تیاری کررہی ہے“۔
وہ ہوسکتا تھا بی جے پی کے نرم ہندوتوا سے ہاتھ ملاتے اور مہارشٹرا میں حکومت کی تشکیل عمل میں لاتے اور ریاست کے سیاسی بحران کو ختم کرسکتے تھے“۔
مذکورہ جے ڈی ایس لیڈر نے یہ بھی کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں وہ کچھ بھی کرسکتی ہیں جو ا ن کے مفاد میں ہے۔
سال2006میں جے ڈی(ایس) نے بی جے پی کے ساتھ ملکر حکومت تشکیل دی اور کمارا سوامی چیف منسٹر بنے تھے۔
تاہم 20ماہ بعد جے ڈی (ایس) اتحاد ختم کردیا اور کہاکہ پارٹی کے لیڈر ایچ ڈی دیو ی گوڑا پارٹی کے سکیولر اقدار کی برقراری کے لئے پابند ہیں۔
الگے ماہ ہونے والے ضمنی الیکشن میں 15سیٹوں کے ساتھ مذکورہ جے ڈی ایس کے پاس34اراکین اسمبلی ریاست میں ہیں‘ ایسا لگ رہا ہے کہ بی جے پی کو تیا رکررہی ہے جس کے پاس105اراکین اسمبلی ہیں اوراس کو اٹھ سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ224اراکین کے ایوان میں اپنی اکثریت کو ثابت کرسکے