سری نگر۔مذکور ہ23یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ نے نئی دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد منگل کی صبح کشمیر پہنچے۔
انہیں ”متاثرکن“ تفصیلات بتائے جانے کے بعد ان میں کسی ایک نے کہاکہ مزید تفصیلات فوج کے ذریعہ پیش کی جائیں گی‘ حالانکہ مکمل طور پر بند کی وجہہ سے سری نگر کے مختلف حصوں میں جھڑپوں کے واقعات بھی پیش ائے ہیں۔
قابلہ بلٹ پروف گاڑیوں میں سنسان سڑکوں سے گذرتا آگے بڑھاجس کے دونوں کنارے مصلح دستے مستعدی کے ساتھ تعینات تھے۔وہ ڈل جھیل میں شکارا کی سواری کرنے کے لئے پہنچے جہاں پر ان کے سوائے مکمل ویرانی چھائی ہوئی تھی۔
مذکورہ غیر ملکی اراکین پارلیمنٹ کا دورہ اس وقت پیش آیا جب یوکے کے سینئر سیاست داں لیبرل ڈیموکرٹیک ایم ای پی کریس ڈیویس نے کہاکہ تھا کہ انہیں کشمیر کے دورے سے روک دیا گیا ہے کیونکہ وہ چاہتے تھے کے پولیس کی نگرانی کے بغیر وہ مقامی لوگوں سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
ڈیوس نے کہاکہ انہیں ہندوستانی عہدیداروں کی جانب سے مدعو کیاگیاتھا مگر ان کے زوردینے کے بعد مختصر سے وضاحت کے بعد اس دعوت نامہ سے دستبرداری اختیار کرلی گئی اورکیونکہ میں نے کہاتھا کہ بنا سکیورٹی‘ صحافیوں کے ہمراہ مقامی لوگوں سے ملاقات او ربات کرنا چاہتے ہیں۔
اپنے بیان میں ڈیوس نے کہاکہ ”میں پی آر اسٹنٹ کے لئے ہر گز تیار نہیں ہے جو مودی حکومت کا ہے تاکہ حالات معمول پر ہیں اس طرح بتایا جائے۔ یہ بلکل صاف ہے کہ جمہوری اقدار کشمیر میں پامال ہورہے ہیں‘ اور دنیا کو اس کے متعلق نوٹس لینا شروع کرنے کی ضرورت ہے“۔
انہوں نے لکھا کہ”وہ کیا جس کو ہندوستانی حکومت چھپانے کی کوشش کررہی ہے؟کیو ں صحافیوں اورسیاسی قائدین کو مقامی لوگوں سے ملاقات کا مواقع نہیں دیاجارہا ہے؟۔
انہو ں نے کہاکہ”انگلینڈ میں نارتھ ویسٹ کے ہزاروں لوگوں کی میں نمائندگی کرتاہوں جس کے اہل وعیال کشمیر میں ہے۔
وہ پوری آزادی کے ساتھ اپنے رشتہ داروں سے بات نہیں کرپارہے ہیں۔ وہ ان کی آواز سننا چاہارہے ہیں“۔
انہوں نے آگے کہاکہ”مجھے ڈر ہے کہ اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔ حکومتیں جنگی قانونی نفاذ کرتے ہوئے اور آزادی کو سلب کرنے لوگوں کا دل او ردماغ نہیں جیت سکتی ہیں۔
پرتشدد کا خطرہ بھی واضح ہے“۔ اس دورے میں زیادہ تر دائیں بازو کے پارلیمنٹرین برائے ای یو ہیں‘ جس میں سے کئی نے مخالف مسلم‘ مخالف ایمگریشن بیان دے کر تنازعہ کھڑا کیاہے۔
دہلی میں اپوزیشن پارٹیوں اور دائیں بازو کے زیادہ تر قائدین حکومت سے سوال کررہے ہیں کہ ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ پر امتناع اور غیر ملکی اراکین پارلیمنٹ کو کشمیر دورے کی اجازت دینے کی وجہہ کیاہے۔
سابق کانگریس چیف منسٹر جموں اور کشمیر غلام نبی آزاد نے اس کو ”منصوبہ بند دورہ“ قراردیا ہے۔
کانگریس لیڈر راہول گاندھی‘ سی پی ائی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہاکہ ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ کے لئے دروازے بند اور غیر ملکی قائدین کے لئے دروازے کھلے۔سری نگر میں مقامی لوگ اب بھی دروازوں کے پیچھے بند ہیں۔
اوران کے سیاسی قائدین عبداللہ او رمفتی بھی زیر حراست ہیں۔ جھڑپوں کی خبریں اور ریاست بھر میں سخت سکیورٹی نافذ ہے۔
سٹیزن کے فوٹوگرافر باسط زرگرار نے ای یو اراکین پارلیمنٹ کے ڈل جھیل میں کشتی کی سواری پر مشتمل یہ تصویریں نکالی ہیں