مسلمان ہونے کی وجہہ سے تسلیم کو بے رحمی کے ساتھ اندور میں مردوں کے ایک گروپ نے پیٹاتھا۔بعدازاں جنسی چھیڑ چھاڑ کے الزام میں انہیں 107دنوں تک جیل میں بند کردیاگیاتھا۔
اندور۔تین ماہ سے زائد عرصہ جیل میں گذارنے کے بعد مذکورہ چوڑی فروش جس کو ایک ہندو گروپ نے اندور میں مبینہ طور سے اس کی مسلم شناخت پر بے رحمی کے ساتھ پیٹا اور بعد میں پولیس نے گرفتار کرلیاتھا منگل کے روز ضمانت پر رہا ہوا ہے۔ تسلیم کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے ضمانت دی ہے۔
ان کے وکیل احتشام نے اس کو ”ائین کی ایک جیت“ قراردیاہے۔ اندور کے علاقے بانگنگا میں پرہجوم گلی میں 22 اگست کے روز مردوں نے ایک ہجوم نے بے رحمی کے ساتھ تسلیم کی پیٹائی کردی تھی۔
سوشیل میڈیا پر اس واقعہ کا ویڈیو وائیرل ہوا ہے۔ تاہم مارپیٹ کے واقعہ گذرنے 24گھنٹوں کے اندر تسلیم پر ایک 13سالہ لڑکی کے ساتھ نازیبا سلوک کرنے کے علاوہ دیگر جرائم پر مشتمل ایک مقدمہ درج کرلیاگیاتھا۔
ایک راکیش پوار‘ مذکورہ نابالغ لڑکے کے والد نے کہاکہ انہوں نے ایک شکایت درج کرائی جس کے بعد تسلیم پر ائی پی سی کی دفعہ 354‘354اے‘ 467‘467‘’471‘’420اور 506اور پی او سی ایس او ایکٹ کے دفعہ7اور 8کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا۔
پوار ان چارملزمین میں سے ایک جنھیں تسلیم کی شکایت پر گرفتار کیاگیاتھا‘ اور اب وہ ضمانت پر باہر ہے۔
اس پر مذہبی جذبات کوٹھیس پہنچانے‘ ڈکیتی‘ اور مذہب کی بنیاد پر دشمنی بھڑکانا‘ کے علاوہ دیگر الزامات کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے۔
احتشام ہاشمی کے حوالے سے انڈین ایکسپریس کے حوالے سے کہاکہ ’جسٹس سوجوئے پال نے اپنے احکامات شیٹ میں مشاہدہ کیاہے کہ تسلیم کو غنڈوں نے مارا پیٹااو ر پھر ان کی شکایت کے بعدکراس ایف ائی آردرج کی گئی ہے“۔
انہوں نے اس بات بھی الزام لگایاکہ استغاثہ نے جان بوجھ کر ضمانت میں تاخیر کرائی ہے۔