نئی دہلی۔سنگھو سرحد پر تقریبا ایک ماہ سے زائد عرصہ سے احتجاج کررہے کسان اب نئے سال کے کسی بھی جشن سے منع کررہے ہیں۔
پنجاب کے روپر سے تعلق رکھنے والے ہر جیندر سنگھ جو 25نومبر سے دہلی ہریانہ سرحد پر ڈیرا جمائے ہوئے ہیں نے کہاکہ ”یہاں پر ہمارے لئے کوئی نیا سال اس وقت تک نہیں ہے جب تک حکومت ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کرلیتی ہے“۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ چہارشنبہ کے روز آخری مرحلے کی بات چیت میں مذکورہ حکومت نے کسانوں کی تشویش برقی کی قیمتوں میں اضافہ اور زراعی کچرے جلانے پر عائد جرمانوں کے متعلق تھی اس بات کی مگر یہ جشن منانے کے لئے بہت اچھی خبر نہیں ہے۔
جن مسلمانوں پر ابھی تعطل برقرار ہے ان میں سے نئے زراعی قانون کو برخواست کرنا اور کسانوں کی زراعی پر اقل ترین قیمت کی قانونی گیارنٹی شامل ہے۔پنجاب کے ہوشیار پور سے تعلق رکھنے والے ایک کسان ہرمیشن سنگھ نے کہاکہ ”دونوں مطالبات جس پر انہوں نے اتفاق کیاہے وہ ابھی قانون نہیں تھے۔
اور ہم مطالبات کی وضاحت کے ساتھ حکومت کے پاس گئے تھے۔ان میں سے وہ کسی کا انتخاب نہیں کرسکے۔ انہیں ہمارے سارے مطالبات سننے ہوں گے“۔
ہوشیار پور سے تعلق رکھنے والے بھوپیندر سنگھ نے مزیدکہاکہ ”اگر حکومت ہماری طاقت دیکھنا چاہتی ہے تو ہم وہ بھی دیکھانے کو تیار ہیں۔
ہمارے جیسے لوگ جو کوٹھیوں میں کا استعمال کرتے ہیں اب سڑکوں پر سو رہے ہیں۔ ہم پرامن انداز میں ایک ماہ سے احتجاج کررہے ہیں‘ ہم ایک سال تک بھی احتجاج کرسکتے ہیں“۔
زیادہ تر کسان اپنے گھر والوں سے دور رہ کر نئے سال کا استقبال کیا مگر انہوں نے شکایت نہیں کی ہے۔ہرجیندر نے کہاکہ ”ہم نے اپنے پیچھے گھر والوں کوچھوڑ کر ائے ہیں اور انہیں یاد بھی کررہے ہیں‘ مگر یہ بھی ہماری فیملی ہے۔
یہ تمام کسان ہمارے بھائی اور چچا ہیں“۔جالندھر سے گروپت ہیار اور بھتینڈا سے پرتاب سنگھ نے نئے سال میں ”سیوا“ کرنے کا فیصلہ کیاہے جیسے کے ماضی میں کیاہے۔
گروپریت نے کہاکہ وہ گور سیکھ سیکوا سوسائٹی کے ساتھ مل کر ”پگڑی لنگر“ کے لئے کام کررہے ہیں جس کا جمعہ کے روز تمام کسانوں کے لئے اہتمام کیاجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ”ہم سیوا کے ذریعہ نئے سال کا جشن منائیں گے۔ یہاں پر کئی کسان ہیں جو پگڑی باندھنا نہیں جانتے‘ اور ان کے پاس نئی پگڑی بھی نہیں ہے“۔
پرتاب سنگھ نے کہاکہ نئے سال کے پہلے دن میں بنگلہ صاحب گرودوارہ جاکر اؤں گا۔انہوں نے کہاکہ ”ہرنئے سال ہم عقیدت کے ساتھ گرودوارہ جاتے ہیں اور وہاں پر لنگر میں سیوا کرتے ہیں۔
اس سال بھی میں ایسا ہی کروں گا“۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زراعی قانون خانگی اداروں کی اجارہ داری میں اضافہ کریں گے اور اقل ترین قیمت برائے زراعت کو پامال کردیاجائے گا۔
حکومت بارہا اس بات کودوہرا رہی ہے کہ ایم ایس پی اورمنڈی نظام ویسا ہی رہے گا اور کسانوں کو گمراہ کرنے کا اپوزیشن پر الزام لگایاجارہا ہے۔